سوات:دریائے سوات میں آنے والے سیلاب کے ذمہ دار مقامی لوگ اور ضلعی انتظامیہ کو قرار دیا جاتا ہے۔ سول سو سائٹی کے ارکان اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے اداروں نے2010ء کے سیلاب کے بعد سے وقتاً فوقتاً ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کو دریائے سوات کے اندر آبادیوں کی نشاندہی کی جس پر انتظامیہ نے خاموشی اختیار کی۔ تاحال ضلع سوات میں دریائے سوات کے کناروں سے دو سو فٹ تک ہر قسم کی آبادی پر دفعہ144 کے تحت پابندی نافذ ہے، لیکن اس کے باوجود دریائے سوات کے کناروں اوردریائے کے اندر تعمیرات کا سلسلہ جاری رہا۔ خاص کر مینگورہ شہر میں دریائے سوات کے کنارے بائی پاس روڈ پر گذشتہ روز جمعرات تک تعمیراتی کام کا سلسلہ جاری رہا جس میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ممبران بھی ملوث ہیں۔ انتظامیہ ان کے سامنے خاموش تماشائی بن کر رہ گئی ہے، جس کی وجہ سے سیلاب نے اتنی بڑی تباہی مچائی۔
سوات سول سوسائٹی نے دریا میں آنے والی طغیانی کے ذمہ داری مقامی لوگوں اور ضلعی انتظامیہ پر عائد کردی
