آج کے بعد کوئی ہوٹل یا گھر دریا کنارے تعمیر نہیں ہوگا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
سوات (بیورو رپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ محمود خان نے ہفتہ کو سوات کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا اور کالام اور مٹہ گئے، جہاں انہوں نے سیلاب زدگان سے ملاقات کی۔ مینگورہ ہاکی سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک مہینہ قبل آئے سیلاب نے ٹانک اور کرک کو متاثر کیا۔ ہم نے بر وقت اقدامات کیے اور ایمرجنسی فنڈز کی فوری منظوری دی۔ بدقسمتی سے ندی نالوں پر تجاوزات کی وجہ سے نقصان بہت زیادہ ہوا۔ ڈی آئی خان اور ٹانک میں ضلعی انتظامیہ اور دیگر ریلیف اداروں نے اچھا کردار ادا کیا۔ بہت افسوس ہوا کہ این ڈی ایم اے سمیت کوئی وفاقی ادارہ ریسکیو سرگرمیوں کے لیے گراونڈ پر موجود نہیں۔ صوبہ بھر میں ریلیف سرگرمیاں بلاتعطل جاری ہیں۔ صوبائی حکومت لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر ریلیف اور ریسکیو آپریشن سمیت سیاحوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں مصروفِ عمل ہے۔ امسال سیلابی ریلا پچھلے تمام ریلوں سے کئی گنا زیادہ اور خطرناک تھا۔ صوبائی حکومت کی تمام مشینری سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہمہ وقت موجود ہے۔ متاثرہ لوگوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے اگر پورا ترقیاتی فنڈ بھی استعمال کرنا پڑے تو دریغ نہیں کرینگے۔ سوات تا کالام روڈ این ایچ اے کے زیر انتظام ہے، لیکن تاحال بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔ اگر وفاقی حکومت مذکورہ سڑک ایک دو دن تک ٹھیک نہیں کرتی، تو میں خود صوبے کے فنڈ سے مرمت کراؤں گا۔ امتحان کی اس گھڑی میں ہر وقت اپنے عوام کے درمیان موجود ہوں۔ اپنے عوام کی مدد کیلئے ہر حد تک جاؤنگا۔ ریسکیو اینڈ ریلیف کے بعد نقصانات کے تخمینے کے لیے سروے کیا جائے گا، جو بھی دریا کے قریب تعمیرات کرے گا، اس کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔ کوئی بھی ہوٹل یا گھر دریا کے کنارے تعمیر نہیں ہوگا۔