سوات میں امن اور شدت پسندوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ کبل میں احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ نمازِ جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سو سائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کبل چوک میں جمع ہوئے۔ لوگوں نے سفید جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ”ہم اپنے سوات میں امن چاہتے ہیں“ اور ”دہشت گردوں کے لئے سوات میں کوئی جگہ نہیں“ کے نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے اپنے خطاب میں مقررین نے صوبائی حکومت کو دھمکی دی کہ اگر پہاڑوں میں موجود دہشت گردوں کے خلاف صرف پولیس کے ذریعے آپریشن کا آغاز نہ کیا گیا، تو پھرسوات کے لوگ نہ ختم ہونے والا دھرنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس دورِ جدید میں سوات کے لوگ سڑکوں پر نکل کر ریاست سے امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ اگر حکومت دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرسکتی، تو پھر سوات کے عوام کو اجازت دی جائے کہ وہ خود ان کے خلاف آپریشن کا آغاز کریں۔ مقررین نے کہا کہ سوات میں دہشت گردوں کے لئے کوئی جگہ نہیں اور اب عوام خود نکل کر دہشت گردوں کے خلاف لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز نہ کیا گیا، تو پھر اس کو ریاستی دہشت گردی تصور کیا جائیگا۔