فضل رازق شہاب
مَیں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’فیس بُک‘‘ پر ایک پوسٹ انگریزی میں پیش کی تھی، جس کا اُردو ترجمہ یہاں ملاحظہ ہو:
ریاستِ سوات کی سرکاری زبان پشتو تھی۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے…… مگر یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ ریاست کی عدالتی زبان پشتو تھی۔ والئی سوات کے تمام فرامین پشتو میں تھے، جن کا اُردو ترجمہ ڈی سی سوات کے پہلے سپرنٹنڈنٹ غلام حبیب صاحب نے کیا تھا اور ’’رواجنامہ سوات‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا تھا۔
فضل رازق شہاب کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
ریاست کی عدالتی زبان پشتو ہے۔ ڈی سی سوات کے دفتر کے محافظ خانہ میں تمام ریاستی مشیروں، وزیروں اور خود والئی سوات کے عدالتی احکامات کے الگ الگ رجسٹر اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ فیصلہ جات پشتو میں لکھے گئے ہیں…… مگر بعض محکموں کی دفتری زبان اُردو تھی، جو اُن کے طریقۂ کار یا پروسیجر کے لیے ناگریز تھی۔ اس لیے بعض دستاویزات کو اُردو میں دیکھ کر حیرت کی کوئی بات نہیں، نہ ان کے حقیقی ہونے سے انکار کی گنجایش ہی ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
جن اداروں کی دفتری زبان اُردو تھی، وہ درجِ ذیل ہیں:
1:۔ محکمۂ تعلیم۔
2:۔ محکمۂ صحت۔
3:۔محکمۂ جنگلات۔
4:۔ محکمۂ خزانہ۔
5:۔ محکمۂ تعمیرات۔