دینا ملک

سوات میں خوشحال سکول اینڈ کالج میں منعقدہ سائنس فیسٹا میں طالبات نے جدید سٹیم (STEM) تعلیمی نظام کو اپنانے کی بھرپور حمایت کی ہے۔ اس نمائش میں طالبات نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (STEM) پر مبنی مختلف ماڈلز پیش کیے، جن میں منی ڈرون، فائر فائٹنگ سسٹم، واٹر اسپرنگلرز اور روبوٹکس شامل تھے۔

منتظمین نے کہا کہ اس نمائش کا مقصد طالبات کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اُجاگر کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی نمائشیں طالبات کو موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ کلاس روم کی حدود سے باہر نکل کر اپنی تخلیقی اور علمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف ان کی خوداعتمادی میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ انہیں عملی میدان میں اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی ترغیب بھی دیتی ہیں۔ منتظمین کا ماننا ہے کہ طالبات میں بے پناہ صلاحیتیں پوشیدہ ہوتی ہیں، اور اس طرح کے پلیٹ فارم ان کو ابھرنے اور دنیا کے سامنے لانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

تعلیمی نظام کی خرابی پر تنقید

بسمہ، بریخنہ اور مرجان، جنہوں نے فیثاغورث تھیورم پر مبنی ماڈل پیش کیا، نے کہا: "ہمیں خوشی ہے کہ ہم ایسے جدید منصوبے بنا رہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارا تعلیمی نظام اتنا فرسودہ ہے کہ ہمیں اس کے عملی پہلو سے زیادہ فائدہ نہیں پہنچ رہا۔” انہوں نے مزید کہا: "آج دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ لیکن ہمارا تعلیمی نظام ابھی تک پرانے طریقوں پر مبنی ہے جو طلباء کو عملی علم دینے کے بجائے رٹہ سسٹم پر زور دیتا ہے۔”

حرا نواز، انیلا حیات، ماہا رحمان، رحاب تنویر اور روما محبوب پر مشتمل طالبات کے ایک گروپ نے اپنے پروجیکٹ کے طور پر آئل پمپ جیک پیش کیا، جو زمین سے تیل نکال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہماری مشین بجلی کے بغیر چلتی ہے اور بیٹریوں سے چلائی جا سکتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ کہیں بھی کام کر سکتی ہے۔

جدید نظام تعلیم کی ضرورت

سویرہ علی، بشرہ اور سلمیٰ نے اپنے ماڈل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: "ہم نے ایک روبوٹ تیار کیا ہے، جو آگ بجھانے کے لیے خودکار نظام سے لیس ہے۔ لیکن ہماری کلاسوں میں ہمیں جو پڑھایا جاتا ہے، وہ اس طرح کی عملی تربیت فراہم نہیں کرتا۔” ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے تاکہ طلباء کو موجودہ دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔

ماہرین تعلیم کی رائے

تعلیمی ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ موجودہ تعلیمی نظام کو بدلنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایک ماہر تعلیم نے کہا: "آج کا دور مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے، اور اگر ہم اپنے طلباء کو ان ہنروں سے محروم رکھیں گے تو ہمارا مستقبل روشن نہیں ہوگا۔” انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کی نمائشیں طالبات کو عملی میدان میں صلاحیتوں کو نکھارنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں۔

سکول انتظامیہ کی طرف سے حمایت

سکول کے پرنسپل نے کہا: "ہم نے یہ نمائش اس مقصد کے لیے منعقد کی ہے کہ طالبات اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کر سکیں اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھ سکیں۔ ہم گزشتہ چار سالوں سے سائنس فیسٹا کا انعقاد کر رہے ہیں اور اس میں ہر سال طالبات کی شرکت اور دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے۔” انہوں نے مزید کہا: "ہم مستقبل میں بھی ایسی نمائشوں کا انعقاد کرتے رہیں گے تاکہ ہمارے طلباء عملی میدان میں قدم رکھنے سے پہلے ہی خود کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر سکیں۔”

طالبات کا مستقبل کے لیے عزم

طالبات کا کہنا تھا کہ "ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان میں بھی تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جانا چاہیے تاکہ ہمارے طلباء اور طالبات بھی دنیا کے دیگر ممالک کے طلباء کی طرح جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں آگے بڑھ سکیں۔”