سوات:گورنمنٹ ہائی سکول ملا بابا کی عمارت نہ ہونے کی وجہ سے 300 سے زائد طلبہ تعلیم کو خیر آباد کہہ کر سکول چھوڑ گئے۔ 1967ء میں ریاست سوات دور میں تعمیر ہونے والے اس سکول کی معیاری عمارت کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر سرکاری اداروں نے گرا دیا۔ اس سکول کی عمارت مینگورہ شہر کے وسط میں بڑی ندی کے کنارے تھی۔ 2010ء کا تباہ کن سیلاب بھی اس سکول کو نہیں گراسکا۔ سکول کی عمارت گرانے کے بعد طلبہ اور عملہ کو قریب ہی واقع پرائمری سکول کی عمارت میں سیکنڈ شفٹ میں منتقل کیا گیا۔ اس سکول میں زیادہ تر غریب طلبہ پڑھتے تھے جو صبح سکول جاتے تھے اور دوپہر کے بعد کام کاج کرتے تھے۔ عمارت گرنے سے پہلے سکول میں طلبہ کی تعداد پانچ سو سے زیادہ تھی، جو اب دو سو رہ گئی ہے۔ تین سو سے زائد بچوں نے سکول جانا چھوڑ دیا ہے۔ عمارت کی تعمیر کے بارے میں سرکاری محکموں کا کہنا ہے کہ سوات میں کسی بھی عمارت کی تعمیر کے لیے فنڈ نہیں ہے۔ بچوں کے سکول چھوڑنے کے علاوہ محکمہ تعلیم نے 24 میں سے 17 اساتذہ کو تبدیل کردیا ہے جس کے بعد اب اس سکول میں اساتذہ کی تعداد 5 رہ گئی ہے۔ اس بارے میں محکمے کا موقف لینے کے لئے محکمہ تعلیم کے ای ڈی او کو فون کیا گیا تو ان کے پی اے نے کہا کہ وہ پشاور گئے ہیں اور جب ان کے موبائل پر کال کی گئی تو ان کا نمبر بند آرہا تھا۔