ویب ڈیسک: سانحہ دریائے سوات سے متعلق کمشنر مالاکنڈ کی رپورٹ میں سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق دریائے سوات میں پیش آنے والے سانحے پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی انسپیکشن ٹیم کو ارسال کردی گئی ہے جس میں واقعے کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔
رپورٹ میں واقعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ متاثرہ سیاح 8 بج کر 31 منٹ پر ہوٹل پہنچے، 9 بج کر 31 منٹ پر دریا میں گئے، ہوٹل کے سکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے پانی کا رخ دوسری جانب کر دیا گیا، پانی کا رخ تبدیل ہونے سے جائے حادثہ پر پانی کی سطح کم تھی اور سیاح وہاں پہنچے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے سیلاب میں 17 سیاح پھنس گئے تھے، جن میں سے 10 سیاحوں کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور ایک مقامی شخص تھا۔
14منٹ بعد 9بج کر 45منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی،متعلقہ حکام 20 منٹ بعد 10 بج کر 5 منٹ پر جائے وقوع پہنچے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا اور خراب موسم سے متعلق کئی الرٹ متعلقہ اداروں سے موصول ہوئے تھے۔
متعلقہ افسران کی ایمرجنسی کی صورت میں ڈیوٹیاں پہلے ہی لگا دی گئی تھیں، دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ سیلاب سے قبل ہی ہوا تھا، 2 جون سے ایک مہینے کے لیے مالاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 24 جون کو دفعہ 144 میں توسیع کرتے ہوئے دریائے سوات میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کی گئی تھی، 17 سیاحوں میں سے 4 کو اسی وقت ریسکیو کیا گیا، 12 لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے۔
کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوات کے مختلف علاقوں میں 75 افراد بہہ گئے تھے، جس پر ڈپٹی کمشنر، اے ڈی سی، اسسٹنٹ کمشنر بابو زئی، خوازہ خیلہ سوات کو معطل کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سوات، تحصیل میونسپل آفیسر سوات بھی معطل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حادثے کے بعد 28 جون کو چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے جائے وقوع کا دورہ کیا، جنہوں نے ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سانحہ دریائے سوات سے متعلق رپورٹ تیار، سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا
