ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں پولیس جوانوں کی شہادت کی رپورٹ جاری، 2000 تا2025 کے دوران 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید ہوئے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ شہادتیں 2009 میں ہوئی٘، اس سال 210 اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، 2008 میں 172، 2024 میں 163، 2011 میں 154، 2013 میں 135، 2014 میں 111 اور 2010 میں 108 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
خیبرپختونخوا میں گزشتہ 55 سالوں کے دوران پولیس شہداءکی تعداد 2330تک پہنچ گئی، 2000کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زائد شہادتیں 2009 میں ہوئیں، جو 210 ہیں، ان شہداء میں ایڈیشنل آئی جی پولیس، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی رینک کے آفیسرز بھی شامل ہیں۔
سی پی او پشاور کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 1970سے 1999تک پولیس کی 236شہادتیں ہوئی تھیں، تاہم 2007کے بعد خطے میں شروع ہونے والی دہشت گردی کے باعث پولیس پربم دھماکوں، حملوں اور ان کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا اور 2007میں 101پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناکر شہید کیا گیا، 2008میں 172اور2009میں 210 تک پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں۔
اعدادوشمار کے مطابق 2010میں 108اہلکار، 2011میں 154،2012میں 106،2013میں 135اور 2014میں 111پولیس اہلکاردہشتگردی وفائرنگ واقعات میں شہید ہوئے، اس کے بعد آنے والے سالوں میں بھی دہشتگردی اور بم دھماکوں کے واقعات رونما ہوتے رہے، تاہم 2022میں ایک بارپھر پولیس کو نشانہ بنانے میں اضافہ ہوا اور 93اہلکاروں کی جانیں لی گئیں، جبکہ 2023میں یہ تعداد مزید بڑھ کر 188ہوگئی، 2024میں جبکہ 2025 میں اب تک 76اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اب تک 2ایڈیشنل آئی جی پیز، 2ڈی آئی جیز، 1ایس ایس پی، 6ایس پیز، 1اے ایس پی ،23ڈی ایس پیز اور 49انسپکٹرز لیول کے افسران بھی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں، جبکہ سب سے زیادہ 1649کانسٹیبلز شہید ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ آج 4اگست کو صوبہ بھر میں یوم شہداءپولیس بھی منایاجارہاہے اور اس ضمن میں مرکزی تقریب پشاور میں منعقد کی جائے گی۔
خیبرپختونخوا میں2000 تا2025 کے دوران 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید
