سوات( مارننگ پوسٹ) سوات میں عام لوگوں کو فیس بک پوسٹ پر دہمکیوں کے بعد صحافی بھی زیر عتاب آگئے، اظہار رائے پر پابندی کسی بھی صورت میں قبول نہیں ادارے اپنے ساکھ کو بہتر کریں تاکہ لوگوں کو شکایت کا موقعہ نہ ملیں ، صحافتی برادری، تفصیلات کے مطابق سوات میں کچھ عرصہ سے مختلف خفیہ ایجنسوں کے نام پر عام لوگوں کو ہراساں کرنے کاسلسلہ جارہے جن میں سماجی کارکنوں کو سرعام سماجی رابطوں کے ویب سائٹ پر پوسٹ پر دہمکیاں تو ملتی رہتی ہے اب صحافی برادری بھی زیرعتاب آگئے ہیں سوات کے مختلف شہریوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایاکہ بعض پوسٹوں اور ویڈیو پر ان کو براہ راست مختلف اداروں کے طرف سے دہمکیاں موصول ہوئے کہ اس طرح پوسٹیں بند کیاجائیں ورنہ تمہارے خلاف کارروائی کی جائیگی بہت سے معزز لوگوں نے احتیاط کے طورپر اپنے پوسٹیں شیئر کرنابند کردی ہے ، اب مختلف نامعلوم لوگوں کے طرف سے صحافی برادری کو بھی دہمکیاں موصول ہورہی ہے جن میں ان کو منہ بند رکھنے کی ہدیات دی جارہی ہے اس عمل پر سوات کے سول سوسائٹی اور صحافتی برادری نے سخت تشویش کا اظہارکیاہے حکومت عام شہریوں کو تحفظ دیں اگر کوئی فرد یا گروہ پاکستان اور اداروں کے خلاف کوئی پوسٹ شیئر کرتاہے تو اس کے لئے قانونی چارہ جوئی اختیار کیاجائے نہ کہ غیر قانونی راستے عام کپڑوں میں ملبوث غیر مقامی لوگ سوات کے معزز لوگوں کو ہراسا کریں۔ اس سلسلے میں پچھلے دن سوات کے سینئر صحافی انور انجم کوا ن کے دفتر میں دو افراد نے جان سے مارنے کی دہمکی دی جس پر انورانجم نے دیگرصحافی ساتھیوں کے ہمراہ مینگورہ تھانہ میں رپورٹ بھی درج کردی ہے۔ صحافی برادری اور سول سوسائٹی نے پولیس سے مطالبہ کیاہے کہ مطلوبہ افراد کے خلاف کارروائی کی جائیں بصورت دیگر وہ احتجاج پر نکل آئینگے ۔
سوات میں عام لوگوں کو فیس بک پوسٹ پر دہمکیوں کے بعد صحافی بھی زیر عتاب آگئے














