پشاور() پشاوریونیورسٹی میں فیسوں میں اضافہ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا پر پولیس کے لاٹھی چارج سے درجنوںطلبا زخمی ہو گئے اورکئی طلباء کوحراست میں لے لیاگیا جس پر طلباء تنظیموں نے پولیس تشدداورگرفتاریوں کے خلاف آج صوبہ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا ہے ۔ جمعرات کے روز پشاور یونیورسٹی کے طلبہ نے فیسوں میں اضافے کیخلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا اور کلاس رومز سے نعرے لگاتے ہوئے نکل کر نیو اکیڈمک بلاک کے سامنے جمع ہوگئے ، جیسے ہی طلبہ نے نیو اکیڈمک بلاک سے ایڈمنسٹریشن بلاک کی جانب مارچ شروع کیا تو پیوٹا ہال کے سامنے پولیس نے انہیں روک لیاجبکہ نہ رکنے پر 200سے زائد پولیس اہلکاروں نے طلبہ پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران پولیس تشدد سے کئی طلبہ زخمی بھی ہوگئے جنہیں تشویش ناک حالت میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال پہنچایا گیا تاہم ہسپتال ترجمان کے مطابق آئی آر ڈیپارٹمنٹ کے طالبعلم سلیم احمد کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا، پولیس نے متحدہ طلبہ محاذ کے چیئرمین بلال بونیری سمیت 28طلبا کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کردیا جبکہ دیر تک طلبہ تنظیموں کے سرکردہ کارکنان کی گرفتاریوں کیلئے سرچ آپریشن بھی جاری رہا ۔ دریں اثناء اسلامی جمعیت طلبہ ، پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن اور دیگر طلبہ تنظیموں نے طلبہ پر تشدد اور گرفتاریوں کیخلاف آج بروز جمعہ صوبہ بھر میں بھرپوراحتجاج اور کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جس کے تحت پشاور سمیت مختلف شہروں میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ۔دوسری طرف یونیورسٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبہ کے پس پردہ سیاسی جماعتیں ہیں جو چند روز قبل یونیورسٹی میں کئے گئے آپریشن کے نتیجے میں بے دخل کیے گئے عناصر کو محفوظ کرنا چاہتی ہیں۔پولیس کے مطابق چند ماہ قبل جامعہ پشاور میں کامیاب آپریشن کر کے ہاسٹل کے 300 کمرے وا گزار کروائے گئے تھے ، ہاسٹل کے کمرے وا گزار کروانے کے خلاف ردعمل دیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہناہے کہ جامعہ پشاور میں دفعہ 144 نافذ ہے لیکن اس کے باوجود جامعہ میں 5 گھنٹے سے احتجاج جاری تھا، طلبہ کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن حالات اس نہج پر پہنچائے گئے کہ لاٹھی چارج کر کے باہر سے آنے والوں کو منتشر کیا گیا۔
پشاوریونیورسٹی میں طلبا پر پولیس کے لاٹھی چارج درجنوں طلبا زخمی،آج صوبہ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان
