لاہور : نیب نے آشیانہ کمپنی کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کوحراست میں لےلیا۔

نیب نے آج  مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو طلب کررکھا تھا۔شہباز شریف آج بیان ریکارڈ کرانے نیب لاہور آفس پہنچے جہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔تاہم وہ نیب کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

جس کے بعد شہباز شریف کو جانے سے روک دیا گیا اور حراست میں لے لیا، قومی احتساب بیورو نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن اور مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے شہباز شریف کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

قومی احتساب بیورو آفس کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات اور امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر آشیانہ اقبال اسکینڈل اور پنجاب پاور کمپنی کیس میں  ملوث ہونے کا الزام ہے۔ جبکہ ان پر صاف پانی اسکینڈل پر غیرقانونی ٹھیکے دینے کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 فروری کو قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ اور ساق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن ٖفواد کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق 2013 میں جب فواد حسین فواد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے امپلیمینٹیشن سیکریٹری تھے تو اس وقت پی ایل ڈی سی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر کی جانب سے مبینہ طور پر ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ ایم/ایس لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ ختم کرکے کسی دوسری کمپنی کو دیں۔

واضح رہے کہ نیب کا کہنا ہے کہ صاف پانی کیس میں 9 ارب کریشن سامنے آئی ہے، ملزمان نے بہاولپور ریجن میں انتہائی مہنگے داموں 116 واٹرفلٹریشن پلانٹس نصب کیے۔