پشاور(نیوز) سن کوٹہ پربھرتی اور مراعات کیلئے صوبے کے مختلف اضلاع سے سکول ٹیچرز نے مد ت ملازمت کے اختتام سے قبل ہی ریٹائرمنٹ لینے کیلئے لائنیں لگادیں اب تک سینکڑوں ٹیچرز اور محکمہ تعلیم کا دوسرا عملہ ریٹائرمنٹ لے چکا ہے جن میںصوبہ بھر میں سب سے زیادہ ٹیچرز بنوں سے ریٹائرڈ ہورہے ہیں جبکہ ریٹائرمنٹ کی وجوہات میں عرق النساء کی بیماری عام بتائی جارہی ہیں واضح رہے کہ مدت ملازمت کے اختتام سے قبل سرکاری ملازمین کو میڈیکل بورڈ کے توسط سے ریٹائرمنٹ لینے کی سہولت حاصل ہے محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق تمام سرکاری محکموں کے ملازمین کی میڈیکل بنیادوں پر ریٹائرمنٹ کی درخواستیں ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کو ارسال کی جاتی ہیں جہاں سے بورڈ تجویز کیا جاتا ہے تاہم گزشتہ ایک عرصے سے محکمہ تعلیم سرفہرست رہا ہے جہاں سے سب سے زیادہ عملہ میڈیکل کی بنیاد پر ریٹائر ہورہا ہے ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں بنوں کا پہلا نمبر ہے جہاں سے رواں برس سینکڑوں کی تعداد میں ٹیچرز نے عرق النساء ، بلڈ پریشراور شوگر وغیرہ کو جواز بناکر ریٹائرمنٹ لی جبکہ بیسیوں درخواستیں مزید بھی کارروائی کیلئے دفاتر میں پڑی ہیں یہی وجہ ہے کہ جب اس قسم کی درخواستوں میں روز بروز اضافہ ہوا تو محکمہ صحت کی جانب سے محکمہ تعلیم کو توجہ دلائی گئی جس کے بعد سے اضلاع سے میڈیکل بورڈ تجویز کرنے کی بجائے ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ سے کیس محکمہ صحت کو بھجوائے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی کمی نہیںآرہی ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سن کوٹہ پر ملازمین کو اپنی جگہ بچے کو بھرتی کرانے کی سہولت کیلئے ملازمین بیس سے پچیس سال کی ملازمت کے بعد میڈیکل بورڈ کے ذریعے ریٹائرمنٹ لیکر اپنی جگہ بچوں کو کلاس فور یا پھر جونیئر کلرک کے طور پر بھرتی کرالیتے ہیں اور اس کیلئے عام بیماریوں کے ساتھ عرق النساء کی بیماری کو وجوہات بیان کیا جاتا ہے ذرائع نے بتایا کہ اس مقصد کیلئے میڈیکل رولز2016میں ترمیم کے بغیر یہ صورتحال روکنے کا امکان نہیں ۔