سوات کی گل مکئی کہلانے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو ہارورڈ کینیڈی اسکول کی جانب سے گلیٹسمین ایوارڈ 2018 سے نوازا گیا۔
ملالہ یوسفزئی کو یہ ایوارٖڈ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خدمات پر دیا جا رہا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے حکام کے مطابق ملالہ یوسفزئی کی زندگی کی کہانی سے نوجوان لڑکے لڑکیاں ان کے نقش قدم پر چلنے کے لیے متاثر ہوئے ہیں۔
تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے والی ملالہ کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا گیا اور وہ 2014 میں صرف 17 سال کی عمر میں امن کا نوبل انعام جیتنے والی کم عمر ترین شخصیات میں شامل ہوئیں۔
بارہ جولائی سال 1997 کو پاکستان کی وادی سوات میں پیدا ہونے والی ملالہ برطانوی نشریاتی ادارے کیلئے گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھا کرتی تھیں، اس دور میں ان کے آبائی علاقے میں کالعدم طالبان کا راج تھا ۔ بیس سالہ ملالہ کو اکتوبر 2012 میاسکول سے گھرجاتے ہوئے سرمیں گولی ماری گئی ۔ بعد ازاں ملالہ کو علاج کی غرض سے برطانیہ منتقل کیا گیاتھا جہاں صحتیابی کے بعد انہوں نے اپنا تعلیمی سلسلہ پھرسے استوارکیا۔اس وقت وہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔
ملالہ 2014 میں بچوں کی تعلیم کے لیے مہم چلانے پربھارت کے سماجی کارکن کیلاش ستھیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبیل امن انعام بھی حاصل کرچکی ہیں۔اس کے علاوہ انہیں ورلڈ چلڈرن پرائز ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے ملالہ کو اپنا سفیر برائے امن بھی مقرر کیا ہے۔خواتین کی تعلیم، حقوق نسواں اور انسانی حقوق کیلئے خدمات پرکئی عالمی اعزازات بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔
پاکستان میں خواتین کی تعلیم اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کرنے والی ملالہ یوسف زئی مارچ2018 میں پاکستان کے چار روزہ دورے پر آئیں۔ خواتین کے حقوق اور تعلیم کے لیے آوازبلند کرنے والی ملالہ انہیں بااختیار بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔