پشاور()رواں مالی سال کا نصف سے زیادہ کا عرصہ گزرجانے کے باجود وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا حکومت کو پن بجلی کے خالص منافع اور ان کے بقایاجات کی مد میں ایک پائی تک جاری نہیں کی ہے جبکہ قابل تقسیم محاصل کی مد میں بھی صوبائی حکومت کو ادائیگیوں میں کمی کی وجہ سے صوبہ مالی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جولائی 2018سے لیکر31اگست 2018تک وفاقی حکومت نے چھ مہینے میں خیبر پختونخواحکومت کو قابل تقسیم محاصل کے 491ارب روپے کے فنڈز میںسے195ارب روپے کا فنڈز جاری کیاہے ان میں وفاقی ٹیکسوں کی مد میں 163ارب روپے اوروار آن ٹیرر کی مد میں19ارب روپے جاری کئے ہیں جب کہ وفاقی حکومت نے بجلی کے خالص منافع کے40ارب روپے کے صوبائی حکومت کے تخمینہ کے مقابلے میں چھ مہینے میں ایک پائی کا فنڈ جاری نہیں کیا اسی طرح پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی مدمیں 25ارب روپے میں سے بھی وفاقی حکومت نے چھ ماہ میں صوبائی حکومت کو کوئی ادائیگی نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے چھ مہینوں میں صوبائی محکمے حکومت کی طرف سے 41ارب روپے کے ہد ف کے مقابلے میں 13ارب روپے کے ٹیکس وصول کرسکے ہیں، صوبائی حکومت کو چھ ماہ میں بجٹ تخمینہ کے 648ارب روپے میں سے 229ارب روپے کی آمدن ہوئی ہے اسی طرح رواں مالی سال کے چھ مہینوں میں صوبائی حکومت 618ارب روپے کے اخراجات کے تخمینہ میں سے 203ارب روپے کے اخراجات کرچکی ہے ان میں جاری اخراجات کی مد میں 163ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں37ارب روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ محکمہ خزانہ خیبر پختونخواکے حکام کے مطابق پن بجلی کے منافع اور ان کے بقایاجات کے حصول کے لئے کئی بار وفاقی حکومت سے رابطے کئے گئے ہیں لیکن تاحال صوبائی حکومت کو وفاقی حکومت نے مذکورہ مد میں کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔ ادھر مشرق سے گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے وفاقی حکومت کی طرف سے صوبے کو پن بجلی کے خالص منافع اور ان کے بقایاجات کی ادائیگی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ادائیگی نہ ہونے سے صوبے کا ترقیاتی پروگرام متاثر ہورہا ہے ،صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں وفاقی حکومت نے پن بجلی کے خالص منا فع اور ان کے بقایا جات کے 65ارب روپے دینے کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ دسمبر میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے مذکورہ فنڈز صوبے کو جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن تاحال وفاق نے فنڈز جاری نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے صوبے میں ترقیاتی عمل کو نقصان پہنچ رہا ہے اورسالانہ ترقیاتی پروگرام متاثر ہو رہا ہے صوبائی وزیر خزانہ نے اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ وہ دوبارہ اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان ، وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب سے رابطے کرینگے ۔