سوات(مارننگ پوسٹ) سکول اساتذہ اور ماہرین کا کہنا ہے کہ کہ تعلیمی اداروں میں پڑھائی کے ساتھ ساتھ مصائب سے محفوظ ماحول ہی طلباء کے لئے وقت کی اشد ضرورت ہے ، شمالی علاقہ جات بہ شمول سوات مختلف آفات کی زد میں رہتے ہیں جہاں آفات کے خطرات میں کمی کی تربیت نہ صرف تعلیمی اداروں میں ہونی چاہئے بلکہ معاشرے کی ہر فرد کو دینی چاہئیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات کی شورش اور سیلاب سے تباہ کئے گئے 78 سکو ل جن کو بعد میں یو ایس ایڈ نے تعمیر کئے کے اساتذہ کی تین روزہ تربیتی کورس کے اختتام پر کیا، تربیتی کورس محفوظ سکولوں اور آفات کے خطرات میں کمی لانے کے عنوان سے کیا گیاجو سرحد رورل سپورٹ پروگرام یونیسف کے مالی امداد سے سوات میں منعقد کروارہا ہے،تربیت میں سرکاری سکولوں کے اساتذہ نے شرکت کیں، ایس آرایس پی کے دلدار احمد، بہادر علی، وقاص خان کے علاوہ ریسکیو 1122 کے عنائت اللہ اور وقار خان نے بھی تربیت دیں، انسرکٹرز نے کہا کہ ایک فرد کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے اس لئے معاشرے کے ہر فرد کو آفات و حادثات کے لئے تیار رہنا چاہیے اور ضروری تربیت سے وہ لوگوں کی جان پچا سکتے ہیں، دلدار احمد نے کہا کہ یونیسف اور محمکہ تعلیم خیبر پختونخواہ میں 116 سکولوں میںآفات و حادثات میں خطرات کی کمی کا پراجکٹ کررہی ہیں جن میں سوات کے 78 سکول شامل ہیں، سکول اساتذہ اور طلباء و طالبات کو تربیت دینے کے علاوہ سکولوں میں بچوں کے کلبز، پی ٹی سیز اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جن کو تربیت دی گئی ہیں اور بچوں کو مختلف نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں میں شریک کیا جارہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیٹی بھی بنائی گئی ہیں جن میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ تعلیم، پولیس ، سوشل ویلفیر، ریسکیو1122 اور دوسرے متعلقہ محکموں کو شامل کیا گیا ہے ، ریسکیو 1122 سوات کی ٹیم نے اساتذہ کو عملی طور پر سمجھانے کے لئے مظاہرہ بھی کیا۔