پشاور()قومی احتساب بیورو(نیب) خیبر پختونخوا نے پشاور میوزیم اور یونیورسٹی آف پشاور کے میوزیم سے قیمتی نوادرات کو غائب کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی جس کے بعد مذکورہ کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا محکمہ آثار قدیمہ سے قیمتی نوادرات غائب کرنے والوں میں دیگر اہلکاروں کے ملوث ہونے کی نشاندہی سی سی ٹی وی فوٹیج میں کی گئی ہے جبکہ چند ماہ قبل نیب کے احکامات پرتین آرکیالوجسٹ پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی پشاور میوزیم اور یونیورسٹی آف پشاور کے میوزیم سے گندھارا اور بدھ مت تہذیب کے نایاب مجسموں کی چوری میں محکمہ آثار قدیمہ کی خاتون اہلکاربھی مبینہ طورپرملوث ہے جو پرس میں مجسمے کو رکھ کر میوزیم سے باہر لے جاتی ہے جبکہ نیب نے محکمہ آثار قدیمہ کیساتھ ساتھ یونیورسٹی آف پشاور کے میوزیم سے غائب مجسموں سے متعلق تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں، مذکورہ کیس میں یونیورسٹی کے بعض اہلکاروں کی گرفتاری کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب نے چند ماہ قبل پشاور میوزیم اور یونیورسٹی آف پشاور سے گندھارا اور بدھ مت تہذیب کے اربوں روپے کے قیمتی نوادرات اور مجسموں کو چوری کرنے اور ان کی جگہ نقلی نوادرات رکھنے کی صحیح معلومات کیلئے تین آرکیالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر نسیم، ڈاکٹر نعیم قاضی اور پروفیسر ڈاکٹر فاروق سواتی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی جسے نیب کو صحیح معلومات فراہم کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق نیب نے قیمتی نوادرات کی چوری میں ملوث دیگر اہلکاروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کے بعد تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیاگیا ہے۔