مولانا ہارون رشید
قارئین کرام! آج کی اس نشست میں دلچسپ و عجیب باتیں پیش خدمت ہیں اور وہ یہ کہ تھانہ رحیم آباد کے قریب ایک علاقہ ہے جس کا نام ’’اتحاد کالونی‘‘ ہے۔ یہ کالونی رحیم آباد تھانہ کی پشت پر محلہ ڈھیری فارم کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ تھانہ رحیم آباد اور پال پولیس کے درمیان ایک راستہ ایسا ہے جو اس کالونی کی طرف مڑ گیا ہے۔ اس کالونی میں ایک بڑا نالہ ہے، جو ’’مامون خان کالونی‘‘ اور محلہ ’’ڈھیری فارم‘‘ سے گزرتا ہوا مینگورہ کے مشہور خوڑ سے اس کالونی کی طرف آیا ہے۔ مذکورہ نالے میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں۔ اک آدھ کلومیٹر تک اس نالی میں گندگی کے ڈھیر پڑے رہتے ہیں، جس میں پانی کا گزر بہ مشکل ہوتا ہے۔ باشندگانِ علاقہ اس نالی سے کافی پریشان ہیں جس سے مختلف مہلک قسم بیماریاں اور کیڑے مکوڑے پیدا ہوتے ہیں۔
قارئین، علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی پریشانی ان کے لیے مذکورہ نالے سے یہ ہے کہ اس میں چوہوں کی بہتات ہے، جس کی وجہ سے اہلِ علاقہ کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے۔ اہلِ علاقہ کے بقول جب رات کا اندھیرا چھا جاتا ہے، تو چوہوں کی سلطنت شروع ہوجاتی ہے۔ چوہے گھروں میں داخل ہوکر لوگوں کی نیندیں حرام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا حتیٰ کہ فرنیچر، پردے، جوتے وغیرہ ان سے محفوظ نہیں۔ اس کے علاوہ ایک خطرناک بات یہ ہے کہ دو تین کیس ایسے بھی سامنے آئے ہیں جن میں ان چوہوں نے بچوں کو کاٹا ہے۔ چوں کہ یہ علاقہ دو گندے نالوں کے درمیان واقع ہے اس لیے ان کے درمیان یا ساتھ والے علاقوں میں اس قسم کی باتیں کچھ انہونی نہیں۔
اس حوالہ سے ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنی صفائی کا انتظام خود کریں۔ ہر کام حکومت کے سپرد نہ کریں۔ لیکن پھر بھی اہلِ علاقہ کا کہنا ہے کہ ’’واسا‘‘ نامی ادارہ جسے صفائی ستھرائی کے نام پر کروڑوں کا بجٹ ملتا ہے، اس کے ذمہ داروں کو بھی مذکورہ علاقہ اور گندے نالوں کی صفائی کی کوئی سبیل نکالنی چاہیے۔
چوہوں کی سلطنت اور واسا
