سوات (مارننگ پوسٹ)سال بیت گئے۔حکومتیں تبدیل ہوگئیں۔تعیناتیاں اور تبادلے عمل میں لائے گئے۔لیکن خواتین کے الٹراساؤنڈ کیلئے خاتون آپریٹر کا انتظام نہ کرایاجاسکا۔اسلامی اور پختون معاشرے کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔الیکشن کے دنوں میں عوام کے حقوق کے بلند بانگ دعوے کرنے والے مگر مچھوں کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔خواتین کی عزت غیرمحفوظ۔متعلقہ اداروں کی معنی خیز خاموشی۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال کبل میں سالوں سے الٹراساؤنڈ کیلئے مرد آپریٹر تعینات ہے۔جہاں پر افسوس کے ساتھ زیادہ تر خواتین کا ہی الٹراساؤنڈ کیا جاتاہے۔اسلامی اور پختون معاشرے کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔لیکن ارباب اختیار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے لوگوں نے کہا کہ غریب اور لاچار مریض پرائیویٹ الٹراساؤنڈ کی فیسیں بھرنے کی طاقت نہ رکھتے ہوئے مجبوراً مرد آپریٹر سے اپنی باعزت خواتین کا الٹراساؤنڈ کرانے پر مجبور ہیں۔اگر سرکاری اسپتال میں الٹراساؤنڈ نہ کریں تو پرائیویٹ الٹراساؤنڈ اور ٹیسٹ کرنے کے بعد دوائیاں لینے کیلئے پیسے نہیں بچتے۔عوام کی جان و مال اور عزت کے تحفظ کے دعویدار سیاسی و سماجی شخصیات ، منتخب نمائندوں، ارباب اختیار اور صحت کے گروؤں کی ناک کے نیچے سالوں سے چلتی آرہی اس دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے کسی کی زبان بھی نہ بول سکی۔ان کی تو جیسی زبانوں میں آبلے پڑگئے ہیں۔عوام الناس نے حکومت وقت ، ارباب اختیاراور سیاسی و سماجی شخصیات سے بھرپور مطالبہ کیا کہ خواتین کے الٹراساؤنڈ کیلئے خاتون آپریٹر کی تعیناتی کا مسئلہ زیر غور لایا جائے۔اس پر آواز اٹھائی جائے۔خاتون الٹراساؤنڈ آپریٹر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔اوریہ سنگین مسئلہ جلد از جلد حل کرایا جائے۔
سال بیت گئے۔حکومتیں تبدیل ،تعیناتیاں اور تبادلے ہو گئے،لیکن خواتین الٹراساؤنڈ کیلئے کبل اسپتال میں خاتون آپریٹر کا انتظام نہ کرایاجاسکا
