سوات( مارننگ پوسٹ )پختونخوا ریڈیو صوبائی حکومت کا سوات کے عوام کیلئے تحفہ ہے جس سے یہاں کا ٹیلنٹ اجاگر کرنے کے علاوہ عوام کی آواز حکومتی ایوانوں تک پہنچے گی اور سوات میں صحافت کو فروغ ملے گا ان خیالات کا اظہار سوات کے سینئر صحافی غفور خان عادل نے پختونخوا ریڈیو کے پروگرام ’’دسوات رنگونہ‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا غفور خان عادل کا کہنا تھا کہ انہوں نے بچپن اور سکول کے دور سے صحافت شروع کی جب انکے والد اخبار دیکھتے تھے تو وہ بھی اسے روزانہ پڑھتے تھے اس دور سے صحافت کا شوق پیدا ہوا اور مرکز نام کے اخبار سے سٹارٹ لیا اور آج تک اس مقدس شعبہ سے وابستہ ہیں انہوں نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا دونوں میں طبع آزمائی کی اور عوام و خواص کی طرف سے انہیں بڑی پذیرائی ملی جس پر وہ سب کے شکر گزار ہیں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے تبدیلی آگئی ہے لیکن خبروں کے لحاظ سے ان میں کافی تشنگی ہوتی ہے اس پر جامع خبریں نہیں ہوتی البتہ اس پر منفی پروپیگنڈے کے حوالے سے انتظامیہ کو کردار ادا کرنا چاہئے کہ وہ سوشل میڈیا نیوز پیجز کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کریں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کافی ذمہ دار نیوز پیجز بھی موجود ہیں جن پر قانون و آئین اور صحافتی اصولوں کے مطابق کام ہورہا ہے آج کل آن لائن جرنلزم کے بعد ہر ادارے کااپنا ویب سائیٹ اور نیوز پیج ہے عوام کو چاہئے کہ غیر ذمہ دار پیجز کو پہچانیں اور انکی بجائے صحیح کام کرنے والوں کو فالو کیا جائے میزبان شائستہ حکیم کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اب ایک معاشرتی ضرورت ہے اور ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کو ہر چیز کی معلومات میسر ہوں انہوں نے کہا کہ صحافی کا کام معلومات کو ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام اور حکومت کو پہنچانا ہوتا ہے اسے کسی مسئلے کے حوالے سے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرنی ہے تاکہ متعلقہ ذمہ داران اس کا حل نکالیں نہ کہ صحافی خود مسئلے کے حل کی کوشش کریں اور انتظامیہ کیلئے مسائل کا سبب بنیں انہوں نے صحافتی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے مستقبل کو تابناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دور نوجوانوں کا ہے انہیں چاہئے کہ وہ اپنی پڑھائی کے تمام شعبوں پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ صحافتی میدان میں عملی طور پر کام کرنے والے صحافیوں سے بھی سیکھیں کیونکہ ان کو کل عملی صحافت میں آنا اور اپنے قلم کمان کو سنبھالنا ہے۔