اسلام آباد (این این آئی)سیکریٹری لااینڈجسٹس کمیشن پاکستان ڈاکٹر رحیم اعوان نے کہا ہے کہ غلط ایف آئی آر کے اندراج پر متعلقہ پولیس افسران جواب دہ ہوں گے،اگر ایس ایچ او یا ایس پی ایف آئی آر درج نہیں کرتے تو اختیارات کا ناجائز استعمال ریکارڈ کا حصہ بنے گا۔ جمعہ کو سیکرٹری قانون و انصاف کمیشن پاکستان ڈاکٹر رحیم اعوان نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ متاثرہ فریق ہائیکورٹ اور ماتحت عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ سیکرٹری قانون و انصاف کمیشن نے کہاکہ اگر ایس ایچ او یا ایس پی ایف آئی آر درج نہیں کرتے تو اختیارات کا ناجائز استعمال ان کے ریکارڈ کا حصہ بنے گا۔ سیکرٹری لاء نے کہاکہ شکایت سیل ایک حل ہے اگر دادرسی نہیں ہوتی تو عدلیہ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ سیکرٹری لاء نے کہاکہ غلط ایف ائی آر کے اندراج پر بھی متعلقہ پولیس افسران جواب دہ ہوں گے، سیکرٹری نے کہاکہ شکایت سیل کے باوجود سیکشن 22 اے کے تحت درخواست دے سکے گا۔ سیکرٹری نے کہاکہ کچھ بار کونسلز کی جانب سے جوڈیشل پالیسی کا غلط مطلب لیا گیا۔سیکرٹری نے کہاکہ پولیس کے اندر احتساب کا نظام بنا دیا گیا ہے ۔سیکرٹری نے کہاکہ ایس پی شکایات داد رسی فورم کو متاثرہ شخص کی درخواست پر ایک ہفتہ میں فیصلہ کرنا ہو گا۔ سیکرٹری نے کہا کہ ایس پی شکایات داد رسی فورم پرچہ درج کا حکم نہین دیتا تو 22 اے اور بی کے لئے عدلیہ سے رجوع کیا جا سکے گا۔سیکرٹری نے کہا کہ ایس پی شکایت سیل میں ہر طرح کی شکایت درج کروائی جا سکے گی۔سیکرٹری نے کہاکہ ان شکایات کی بنیاد پر اس سیل کو کی فیڈ بیک سے اس کو مزید بہتر بھی کیا جائے گا۔ سیکرٹری نے کہا کہ بار کونسل کو بھی قومی عدالتی پالسی ساز کمیٹی کے فیصلے پر وضاحت بھیجوائیں گے۔ سیکرٹری نے کہا کہ بار کونسل نے کمیٹی کے فیصلہ کی درست تشریح نہیں کی۔سیکرٹری نے کہا کہ عدلیہ کا جسٹس فار پیس کے لئے 22 اے اور بی کا اختیار اپنی جگہ موجود ہے۔ سیکرٹری نے کہا کہ کمیٹی فیصلہ میں 22 اے اور بی کے اختیار میں پروسیجرل تبدیلی کی گئی ہے۔