قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے مدارس، فلاحی اوردیگر تنظیموں کی جانب سے مختلف اور نامعلوم ذرائع سے چندہ اور خیرات اکٹھے کرنے کے طریقہ کار کو قانون کے دائرے میں شامل کرکے قانونی مسودہ تیار کر لیا ۔ قانونی مسودے میں حکومت چندہ اور خیرات اکٹھے کرنے والے مدارس اور تنظیموں کے فنڈز کی جانچ پڑتال اور آڈٹ کرے گی جبکہ منفی سرگرمیوں کیلئے فنڈز استعمال ہونے کی صورت میں متعلقہ مدرسہ یا تنظیم پر پابندی عائد کی جائے گی ۔ مدارس اور تنظیموں کو پابند بنایاگیا ہے کہ وہ آمدن کے ذرائع اور فنڈز کے استعمال کی تفصیل حکومت کو فراہم کریں گی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا چیئرٹیز ایکٹ 2019ء کے قانونی مسودے میں رفاہی مقاصد کیلئے کام کرنے والے مدارس اور تنظیموں کو پابند بنایا گیا ہے کہ جو مدارس اور تنظیمیں سوشل ویلفیئر آرڈیننس 1860، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ اور کمپنیز ایکٹ 2017ء کے تحت رجسٹرڈ ہیں قانونی مسودے کے مطابق ان مدارس اور تنظیموں کو ملنے والی فنڈ اور ان کی استعمال پر نظر رکھنے کیلئے تین سے پانچ ارکان پر مشتمل کمیشن کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔ قانونی مسودے میں کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مدارس اور تنظیموں کو ملنے والے فنڈزکے درست استعمال کو یقینی بنائیں ، فنڈزکسی بھی منفی سرگرمی کیلئے استعمال ہونے کی صورت میں کمیشن کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ مذکورہ مدرسہ یا تنظیم پر پابندی عائد کرکے اسے حکومتی تحویل میں لے۔ کمیشن تمام فلاحی اداروںکے فنڈز پر نظر رکھنے کیساتھ ساتھ نگرانی اور احتساب کیلئے بھی طریقہ کار وضع کرے گا۔ صوبائی سطح پر اداروں کی رجسٹریشن کمیشن کے ساتھ کی جائے گی جبکہ اضلاع اور تحصیل کی سطح پر ادارے ڈپٹی کمشنر زاور اسسٹنٹ کمشنر زکے ساتھ رجسٹرڈ ہوں گے ۔کسی بھی شق کی خلاف ورزی کی صورت میں چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ادا کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ قانونی مسودے میں تمام فلاحی اداروں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ اپنے اداروں میں ایک”چیئریٹی”ٹرسٹ بنائیں گے جو ادارے کے تمام معاملات کو دیکھے گی ۔
حکومت چندہ اور خیرات اکٹھے کرنے والے مدارس اور تنظیموں کے فنڈز کی جانچ پڑتال اور آڈٹ کرے گی
