سوات (مارننگ پوسٹ) سوات سے لاکھوں لوگوں کی تاریخی نقلِ مکانی کو دس سال مکمل ہوگئے۔ سوات میں حالات انتہائی کشیدہ ہونے، شدت پسندوں کے مینگورہ شہر میں داخل ہونے اور سیدو شریف میں کمشنر اور ڈی آئی جی کے دفاتر پر قبضہ کے بعد5مئی کو سیکورٹی فورسز نے لوگوں کو سوات خالی کرانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد بیس لاکھ لوگوں نے اپنے گھروں کو خالی چھوڑ کر سخت گرمی میں اپنا ٹھنڈا علاقہ چھوڑ کر گرم علاقوں کی جانب نقلِ مکانی کی تھی۔ رُلا دینے والی اس نقلِ مکانی میں لوگوں نے کئی گھنٹوں اور دنوں تک پیدل سفر کیا تھا۔ بیمار اور معذور لوگوں کو خاندان والوں نے ریڑھیوں میں ڈال کر سوات سے نکالا تھا۔ کئی خواتین نے راستے میں بچوں کو جنم دیا تھا۔ اس صورتحال میں ملاکنڈ ڈویژن کے باہر والے علاقوں میں اہلِ سوات منتقل ہوگئے تھے۔ اکثر لوگوں نے سخت گرمی کے تین ماہ مردان اور دوسرے علاقوں کے پناہ گزین کیمپوں کے خیموں میں گزارے تھے، لیکن اس دوران میں مردان، صوابی، نوشہرہ، پشاور اور خیبر پختون خواہ کے دیگر علاقوں کے لوگوں نے سوات کے آئی ڈی پیز کے لئے اپنے گھروں اور دلوں کے دروازے کھول دیے اور لاکھوں لوگوں کو تین ماہ تک اپنے گھروں، حجروں میں ٹھہرایا اور ان کو آئی ڈی پیز ہونے کا احساس نہیں دیا۔ تین ماہ بعد سوات میں آپریشن مکمل ہونے اور شدت پسندوں کے بھاگ جانے کے بعد سوات کے لوگوں کو واپس جانے کی اجازت دی گئی، جس کے بعد یہ لوگ ایسی حالت میں جب سوات میں بجلی، پانی اور گیس کچھ نہ تھا، اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ آج دس سال بعد بھی سوات کے لوگ خیبر پختون خواہ کے لوگوں کی وہ میزبانی نہیں بھول پائے۔
سوات سے لاکھوں لوگوں کی تاریخی نقلِ مکانی کو دس سال مکمل ہوگئے
