سوات(مارننگ پوسٹ)تعلیم ہی سے ترقی ممکن ہے مشترکہ کردار ہی سے تعلیم عام کیا جاتا ہے والدین بچوں کو سکول بھیجوانے کے ساتھ ان کے سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں بچے کس کے ساتھ بیٹھتے ہیں ان کے دوست کون ہیں سبق کس وقت پڑتے ہیں ان سب چیزوں پر نظر رکھنی چاہئے تب ایک بچہ بہتر سبق پڑھ کر مستقبل میں بہتر اور کامیاب انسان بن سکتا ہے ان خیالات کا اظہار سوشل ایکٹیویسٹ رحیم الدین یوسفزئی نے پختونخوا ریڈیو کے پروگرام ”دسوات رنگونہ“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیم سمیت ان کی تربیت بھی اچھی طریقے سے کریں سکول بھیجوانا اور اس کے بعد اس پر نظر نہ رکھنا نہ صرف بچے کے ساتھ زیادتی ہوگی بلکہ والدین خود بھی اپنے لئے مسئلے پیدا کرینگے والدین سکول جایا کریں اپنے بچے سے سبق کے بارے پوچھا کریں دوستوں کا معلومات کریں کہ آپ کا بچہ کن لوگوں کے ساتھ بیٹھتا ہے سکول کے ساتھ ہوم ورک پوچھیں اور یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں پر نظررکھنے سمیت ان کے بہتر مستقبل کے حوالے سے سوچیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے اپنے علاقے میاندم کی ترقی اور سماجی خدمات کیلئے تنظیم بنایا ہے اور اپنی مدد آپ کے تحت علاقے کی تعمیر وترقی میں کردار ادا کررہے ہیں محلوں کی سطح پر 72 محلوں کیلئے 72 چھوٹی تنظیمیں اس کے بعد 15 گاؤں پر مشتمل 15تنظیمیں اور ان سے چار چار لوگ لیکر پورے علاقے کی سطح پر 60 بندوں پر مشتمل ایم او ڈی ای”میاندم آرگنائزیشن فار ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپاورمنٹ“ کے نام سے تنظیم بنایا ہے اور علاقے کی تعمیر وترقی کی کوشش کررہے ہیں