پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دئیے ہیں کہ جو ڈاکٹر کام نہیں کررہے ہیں انکوائری کرکے انہیں فارغ کیاجائے ،لیکن ہسپتالوں میں کسی بھی یونٹ کو بند نہ کیاجائے ۔ سرکاری ہسپتالوں کے یونٹس بند کرکے مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کے رحم وکرم پر نہ چھوڑا جائے مہنگائی سے عوام پریشان ہے ان کو مزید پریشان نہ کیاجائے یہ ریمارکس گزشتہ روز جسٹس قیصر رشید نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کارڈیک سرجری یونٹ کے بندش کے حوالے سے دائر رٹ کی سماعت کے دوران دیے ۔کیس کی سماعت جسٹس قیصر رشید اورجسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دورکنی بنچ نے کی ۔دوران سماعت درخواست گزار ڈاکٹر ریاض انور کے وکیل قاضی جواد نے عدالت کو بتایاکہ عدالتی حکم پرایل آر ایچ کے کارڈیک سرجری یونٹ کودوبارہ کھول دیاگیاہے لیکن ابھی تک تحریری طور پر عدالت کو آگاہ نہیں کیاگیاہے اسلئے ضروری ہے کہ یہ عدالت میں تحریری جواب جمع کرے ۔اس موقع پر میدیکل ڈائریکٹر ایل آر ایچ نے عدالت کو بتایاکہ کارڈیک یونٹ کی کارکردگی اچھی نہیں تھی اوریونٹ میں مریضوں کی شرح اموات بھی بڑھ گئی تھی جس کے بعدیونٹ کے ڈاکٹروں کو تربیت کیلئے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم ڈاکٹر تربیت پر جانے سے کترارہے تھے جس کی وجہ سے یونٹ کو بند کرنا پڑا انہوں نے عدالت کو بتایاکہ یونٹ کو تمام سہولیات فراہم کردی ہیں ڈاکٹرز بھی اپنا کام کررہے ہیں اورڈاکٹروں کواب پھر سے تربیت کیلئے بھجوارہے ہیں اوردوران تربیت ان ڈاکٹروں کو تنخواہوں سمیت تمام مراعات دی جائیں گی جس پر جسٹس قیصر رشید نے میڈیکل ڈائریکٹر ایل آر ایچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اخبار میں پڑھا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ کو دوبارہ کھول دیاگیاہے ڈاکٹرز کام نہیں کریں گے تو کیا آپ ڈیپارٹمنٹس کو بند کریں گے ۔اگر ڈیپارٹمنٹس کو بند کریں گے تو مریض کہاں جائیں گے یہ پریکٹس اچھی نہیں ۔مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کے رحم وکرم پر نہ چھو ڑیں، جو ڈاکٹرز کام نہیں کرتے ان کے خلاف انکوائری کرکے انہیں باہر جانے کاراستہ دکھادیں ۔ہمارا ڈاکٹروں کے ساتھ کوئی کام نہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ آپ مریضوں کو بہترین سہولیات دیں ،اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ کارڈیک سرجری یونٹ کے ہیڈ کو بھی تبدیل کردیاگیا ہے ڈاکٹر پروفیسر انور کی جگہ جونئیر ڈاکٹر کو ہیڈآف دی ڈیپارٹمنٹ بنادیاگیاہے ۔جس پر جسٹس قیصر رشید نے ایم ڈی ایل آر ایچ سے استفسار کیا کہ ایسا کیا ہوا کہ آپ نے راتوں رات ایک جونئیر کو سینئر پر فوقیت دی جس پر میڈیکل ڈائریکٹرنے بتایاکہ جس جونئیر کو سینئر پر فوقیت دی گئی ہے اس کی کارکردگی بہتر تھی اور اسی بناء پر ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ بنایاگیاجس کے بعد عدالت نے 25جون تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے تحریری جواب جمع کرنے کے احکامات جاری کردیے ۔
جو ڈاکٹر کام نہیں کررہے ہیں انکوائری کرکے انہیں فارغ کیاجائے،جسٹس قیصر رشید
