اسلام آباد(آن لائن)نادرا نے تحقیقاتی اداروں کی مدد سے تمام شواہد اکھٹے کرنے کے بعد غیر ملکیوں کی جانب سے جعلی دستاویزات کے ذریعے بنائے گئے 9 ہزار سے زائد جعلی شناختی کارڈ منسوخ کر دئیے ۔مختلف ممالک کے 9080 شہری پاکستانی شناختی کارڈ بنوا کر خود کو پاکستانی ظاہر کرتے ہوئے ملک کے مختلف شہروں میں رہائش پذیر تھے،ذرائع نے بتایا کہ نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ منسوخ کرنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں ان افراد کو پوچھ گچھ کیلئے تحویل میں نہیں لیا کہ یہ افراد جعلی شناختی کارڈ پر کس ایجنڈے کے تحت کام کر رہے تھے۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ سابق صدر پرویز مشر ف کے دور حکومت 2001 سے لے کر 2012 کے دور تک 14ہزار سے زائد غیر ملکی شہریوں نے نادرا ملازمین سے ملی بھگت کرتے ہوئے جعلی پاکستانی دستاویزات بنا کر قومی شناختی کارڈ حاصل کر لیا تھا اس بات کا انکشاف 2012 میں ایف ایٹ فیصل ایونیو سے ایک امریکی شہری کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا تھا ۔امریکی شہری ڈیوڈ جس نے مبارک کے نام سے پاکستانی شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا اور اردو زبان پر بھی اسے عبور تھا کی گاڑی فیصل مسجد چوک میں ایک شہری سے ٹکرائی اور جھگڑا ہونے پر پولیس نے جب اسے تھانہ مارگلہ منتقل کیا تو امریکی شہری نے ہلڑ بازی شروع کر دی اور اسی دوران ہی تین ویگو گاڑیاں میں سوار امریکی شہری بھی تھانہ پہنچ گئے اور ڈیوڈ کو وہا ںسے لے گئے تھے بعد ازاں سامنے آیا کہ ڈیوڈ عرف مبارک بدنام زمانہ بلیک واٹر نامی تنظیم کا ساتھی تھا جسے وہ ہی لے کر گئے ہیں جب اس پر تحقیقات کی گئی تو سامنے آیا کہ ڈیوڈ نے جعلی دستاویزات کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جب نادرا کے ذریعے تحقیقات کی گئی تو پتہ چلا کہ متعدد افراد نے جعلی دستاویزات کا سہارا لے کر پاکستانی شناخت حاصل کی ہوئی ہے اس معاملے پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزارت کا چارج سنبھالتے ہی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا۔نادرا ذرائع کے مطابق نادرا نے دیگر اداروں کے تعاون سے تحقیقات کرنے کے بعدمارچ 2018 تک 9080 افراد کے شناختی کارڈ غیر ملکی ہونے کی وجہ سے منسوخ کر دئیے جبکہ مزید کا سراغ لگانے کیلئے بھی ریکارڈ کا دوبارہ جائزہ لینے کا کہا گیا تاہم سات ماہ گزرنے کے باوجود ملکی دارے دیگر غیر ملکیوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہے ہیں ۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ جن غیر ملکیوں کے جعلی دستاویزات پر پاکستانی شناختی کارڈ بنائے گئے تھے ان میں سے متعدد کے بارے میں سامنے آیا تھا کہ وہ غیر ملکی ایجنسیوں کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے تھے تاہم تحقیقاتی اداروں سمیت کسی نے بھی ان افراد کو گرفتار کر کے ان سے تحقیقات نہیں کی کہ یہ کون تھے اور انہوں نے کس مقصد کیلئے پا کستانی شناختی کارڈ حاصل کئے تھے ۔