سوات(مارننگ پوسٹ) عوامی نیشنل پارٹی سوات نے رہنماؤں پر حملے اور ٹارگٹ کلنگ کو امن کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں انتخابات سے دور رکھنے کے لئے ایک بار پھر اے این پی کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے،سوات کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام پی ٹی آئی کے ذاتی ملازم بنے بیٹھے ہیں،سوات میں عبداللہ یوسفزئی کے بھائی اور بیٹے سمیت 3افراد پر قاتلانہ حملہ دہشت گردانہ اقدام ہے،پولیس ملزمان کو گرفتار کرکے قوم کے سامنے لائیں،دہشت گردوں کے نشانے پر ہونے کے باوجود اے این پی کے رہنماؤں سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے،ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی سوات کے صدر ایوب خان،جنرل سیکرٹری شاہ دوران،سابق صوبائی وزیر واجد علی خان نے مینگورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے دیگر رہنما سابق ایم پی اے رحمت علی خان،فضل معبود بابو،خواجہ خان،تحصیل ناظم اکرام خام،نادرخان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے،انہوں نے کہاکہ عام انتخابات کی طرح اب ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بھی اے این پی کو امن اور پختون قام کی نمائندگی کرنے کی سزا دینے کی کوشش کرکے انتخابات سے باہر نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اے این پی کو دیوار سے لگانے کے اچھے نتائج برآمدنہیں ہوں گے،انہوں نے کہاکہ پشاور میں سرتاج خان کو شہید کیا گیا اور اس کے بعد سوات میں بھی پارٹی رہنما عبداللہ یوسفزئی کے بھائی،بیٹے اور دوست پر فائرنگ کی گئی جس سے وہ زخمی ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اے این پی کے رہنماؤں پر حملوں کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے اور رہنماؤں کو سیکیورٹی دی جائے بصورت دیگر حالات کی ذمے داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی،انہوں نے کہاکہ اے این پی شہدا کی پارٹی ہے اور ہمارے سیکڑوں رہنماؤں اور کارکنوں نے امن کی خاطر قربانیاں دی ہیں اور ملک میں امن اور استحکام کی خاطر ہم آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ ہم دہشت گردوں کے سامنے جھکے اور نہ ہی سلیکٹڈ حکومت کے سامنے جھکیں گے۔
اے این پی سوات نے رہنماؤں پر حملے اور ٹارگٹ کلنگ کو امن کے لئے خطرہ قرار دے دیا
