خیبر پختونخوا حکومت نے سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں کمی لا نے کیلئے پرائمری سرکاری تعلیمی اداروں میں سیکنڈ شفٹ شروع کرنے اور کرائے کی عمارتوں میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس کے باوجود بھی اگر بچے سکول سے باہر رہتے ہیں تو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں داخل کیا جائے گا اور ان کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی جبکہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے صوبے میں تعلیمی اداروں سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ اور شرح خواندگی میں کمی کی وجوہات معلوم کرنے پر اتفاق کیا ہے آزاد مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ کے مطابق صوبے اور نئے اضلاع میں تعلیمی اداروں سے باہر26لاکھ بچوں کی تعداد سامنے آئی ہے جو انتہائی خطرناک شرح ہے اپوزیشن جماعت ایم ایم اے کے عنایت اللہ نے صوبے اور نئے اضلاع میں 26لاکھ بچوں کو تعلیمی اداروں سے باہر ہونے اور شرح خواندگی میں کمی واقع ہونے سے متعلق تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ کے مطابق 77فیصدبچے پرائمری سکول کے بعد ہائی یامڈل سکول نہ ہونے کے باعث تعلیم چھوڑدیتے ہیں مشکل سے 26فیصدتک بچے ہائی سکولوں تک پہنچ جاتے ہیں گزشتہ دوسالوں کے دوران اکنامک سروے آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ہماری خواندگی کی شرح میں اضافے کے باعث ایک جگہ پررکی ہوئی ہے اور ہماری شرح خواندگی بلوچستان سے بھی کم ہے صوبائی حکومت کے مطابق اس وقت18لاکھ بچے سکولوں سے باہرہیں جو نہایت خطرناک ہے جواب دیتے ہوئے مشیر برائے تعلیم ضیاء اللہ بنگش نے کہاکہ یہ اعدادوشمار پرانے ہیں حکومت اب ان سے کئی آگے جاچکی ہے خیبرپختونخوامیں کچھ عرصہ قبل سکولوں سے باہربچوں کی تعداد18لاکھ اورقبائلی اضلاع میں 8 لاکھ تھی جس کیلئے بھرپورداخلہ مہم چلائی گئی اور26لاکھ میں سے دس لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کرایاگیااس وقت ہمارے ہاں ثانوی تعلیمی اداروں کی وہ استعدادنہیں کہ ان میں مزید بچوں کو داخل کرایاجاسکے ایک یونین کونسل میں چارسے پانچ پرائمری سکولزہوتے ہیں لیکن وہاں مشکل سے مڈل یاہائی سکول ہوتاہے جس کے باعث ان سکولوں پر بوجھ بڑھ جاتاہے اس لئے یونین کونسل میں موجود پرائمری سکولوں میں مڈل سکول کا سکینڈشفٹ متعارف کرانے کافیصلہ کیاگیاہے کرائے کی عمارتوں میں سکولزقائم کئے جارہے ہیں پھربھی اگر بچے سکول سے باہررہتے ہیں تو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ان بچوں کو نجی سکولوں میں داخل کیاجائے گا اور ان کا خرچہ حکومت برداشت کریگی توقع ہے کہ 16لاکھ بچوں میں مزید بچے سکولوں میں داخل ہوجائینگے حکومت اس مقصد کے لئے ستمبرمیں دوبارہ داخلہ مہم شروع کریگی سرکاری سکولوں کی استعدادبڑھانے کیلئے دس ہزار مزید کلاس رومزبنائی جارہی ہیں اسوقت 9ہزار500اساتذہ کی بھرتی کاعمل جاری ہے اوررواں سال مزید بارہ ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائینگے اسکے علاوہ قبائلی اضلاع میں ساڑھے پانچ ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائینگے ایم ایم اے کے عنایت اللہ کی جانب سے توجہ دلائونوٹس سے متعلق مشیربرائے تعلیم ضیاء بنگش نے خصوصی محکمانہ انکوائری کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہاکہ دیر میں ٹیکسٹ بک بورڈ کی چوری اورسمگلنگ کی رپور ٹ ایک ہفتے کے اندرمکمل کرلی جائیگی