سوات(مارننگ پوسٹ)مینگورہ شہر جی ٹی روڈ سھراب خان چوک پر واقع کباڑ پلازوں کی مختلف دُکانیں،ہتھ ریڑیاں اور ساتھ ہی فٹ پاتھ امپورٹڈ جوتوں سے بھرگئے ہیں۔ یہاں سب سے زیادہ امپورٹڈ جوتے اٹلی، جرمنی اورا مریکہ کے ہوتے ہیں جس میں ایک جوڑا6 سے8ہزار تک مل جاتا ہے ۔ یہ جوتے پائیدار ہونے کے باعث پسند کئے جاتے ہیں۔گاہک زیادہ تراٹلی اور کا جوتا پسند کرتے ہیں۔مقامی دُکاندارکا کہنا ہے کہ یہ جوتے بیرون ممالک سے کراچی لائے جاتے ہیں جس کیلئے ہمیں وہاں خود جاکر ایک ایک جوڑا چُننا پڑتا ہے ان امپورٹڈ جوتوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پائیدار ہوتے ہیں جسے بڑی تعداد میں گاہک پسند کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ گرمی میں ہمارا کام تھوڑا ٹھپ ہو جاتا ہے صرف سینڈل اور چپل کی ڈیمانڈہوتی ہے اب جبکہ گرمی کا موسم ختم ہونے والا ہے تو اگلے ماہ یعنی اکتوبرسے ہمارا سیزن شروع ہوجائے گا اور پھر یہ سیزن فروری تک رہتا ہے۔ اُنہوںنے بتایاکہ سیلز کا زیادہ تر انحصار بہترین کوالٹی او ر ڈایزئن پر ہوتا ہے جس دُکاندار کے پاس اچھا مال ہوتا ہے تو وہ کئی ہزار روپے تک روزانہ سیل کر تا ہے چھوٹے دُکاندار روزانہ 10ہزار روپے تک سیل کر لیتے ہیں۔ایک اور دُکاندار نے کہاکہ باہر بازاروں اوربڑے بڑے شاپنگ مالز میں پڑے جوتوں سے یہ امپورٹڈ جوتے ہزار درجے بہتر ہیں پائیدار ہونے کیساتھ ساتھ یہ جوتے اُتارنے کے بعد ان سے بدبو نہیں آتی۔ اس کے مقابلے میں اپنے ملک کے بنے مقامی جوتوں میں سلوشن کا استعما ل زیا دہ ہوتا ہے جس سے بعد میں بدبو آتی ہے۔