وفاق کے فیصلے کی روشنی میں خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ بھر میں بے نامی جائیداد رکھنے والوںکی فہرستیں مرتب کرنا شروع کر دیں اس ضمن میں صوبائی حکومت نے تمام اضلاع میں بے نامی جائیداد رکھنے والے افراد کے خلاف ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو تحقیقات کا ٹاسک دیتے ہوئے ایک ماہ کے اندر رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔سیاستدانوں، بیوروکریٹس، ججز، پولیس ، کاروباری شخصیات، وکلاء سمیت تمام افراد کے اثاثوں کی تفصیلات اکٹھی کی جائینگی اور ہرضلع میں تمام جائیداد کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا کہ کس کے نام پر کتنی جائیداد ہے؟ اور یہ جائیداد کتنے عرصہ میں بنائی گئی جبکہ اس بات کی بھی معلومات فراہم کی جائے گی کہ آمدن کے مطابق جائیداد بنائی گئی ہے یا کوئی آمدن سے زائد اثاثوں کے مالک بن گئے ہیںمقررہ مدت کے بعد کسی بھی ضلع میں بے نامی جائیداد نکلنے کی صورت میںڈپٹی کمشنرز پر ذمہ داری عائد ہوگی اور ان کے خلاف بے نامی ایکٹ2017ء کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی 20اگست 2019ء کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی جس میں وزیر اعظم عمران خان نے بے نامی ایکٹ2017ء پر عملدرآمد ممکن بنانے پر زور دیا اور اس ضمن میں صوبائی حکومتوں کو عملی کردار ادا کرنے کی ہدایت کی میٹنگ منٹس کے مطابق بے نامی جائیداد کی نشاندہی کیلئے ڈپٹی کمشنرز تمام اراضی کی ریکارڈ حاصل کرنے میں مرکزی کردار ادا کرسکتے ہیں اس حوالے سے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دی جائیں کہ متعلقہ اضلاع میں ریونیو اہلکاروں کے ہمراہ بے نامی جائیدادوں یا مشکوک جائیداد کی نشاندہی کرے اسی طرح صوبہ کے شہری ترقیاتی اتھارٹیز کے سربراہوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ان کے دائرہ اختیار میں آنے والے بے نامی جائیداد کی نشاندہی کی جائے اگر کسی ضلع یا اتھارٹی کے دائرہ اختیار والے علاقے میں بے نامی جائیداد نہیں نکلتی تومتعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر اور اتھارٹیز کے سربراہ اس بات کے پابند ہونگے کہ وہ ایک سرٹیفکیٹ دینگے جس میں وہ ذکر کرینگے کہ ان کے ضلع یا علاقہ میں بے نامی جائیداد نہیں ہے اور اگر بعد ازاں کسی ضلع میں بے نامی جائیداد نکل آئی تو اسی ڈپٹی کمشنر اور اتھارٹی کے سربراہ کے خلاف بے نامی ایکٹ2017ء کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی وفاق کے اس فیصلے کی روشنی میں خیبر پختونخوا بورڈ آف ریونیو نے30اگست کو ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے نام مراسلہ ارسال کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 23اگست کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے موصول مراسلے کے مطابق ہدایت کی جاتی ہے کہ بے نامی جائیداد2017ء پر عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے25ستمبر تک اضلاع میں بے نامی جائیداد رکھنے والوں کی فہرست اکٹھی کی جائے بیشتر اضلاع میں ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ اداروں کی تعائون سے بے نامی جائیداد کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے جبکہ اس بات کا تعین بھی کیا جائے گا کہ کس کے نام کتنی جائیداد کب سے ہے اور ان جائیداد کو حاصل کرنے کیلئے ذرائع آمدن کیا تھے؟ کیا حاصل کی جانے والی جائیداد آمدن کے مطابق ہے یا آمدن سے زائد اثاثوں کے مالک بن گئے ہیں فہرست مرتب کرنے کے بعد صوبائی حکومت اور بعد ازاں وزیر اعظم سیکرٹریٹ ارسال کی جائے گی کسی کے نام بے نامی جائیداد نکلنے کی صورت میں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
صوبہ بھر میں بے نامی جائیدادوں کی ایک ماہ میں رپورٹ طلب،ڈپٹی کمشنرز کو ٹاسک دیدیا گیا
