پشاور: مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں شمولیت سے متعلق ڈاکٹرز نے اپنے اعلان کو واپس لیتے ہوئے کسی قسم کے سیاسی احتجاج سے لاتعلقی ظاہر کردی ہے گرینڈ ہیلتھ الائنس نے حکومت کو وزیر صحت ہٹانے کی بڑی شرط پیش کردی ہے جبکہ مقدمات کے خاتمے اور غیر مشروط رہائی کے مطالبات کو دوسرے درجے پر رکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پیر کے روز لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دی گئی ہے جس میںگرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنمائوں ڈاکٹر حضرت اکبر، ڈاکٹر رضوان راجپوت، ڈاکٹر انوارالحق ،ڈاکٹر اسفندیار اور ڈاکٹر رضوان کنڈی نے میڈیا کو بتایا کہ آزادی مارچ کی حمایت نہیں کرتے ہیںکیونکہ بحیثیت ڈاکٹر یہ انکا مینڈیٹ نہیں ہے مولانا فضل الرحمان کو اسی طرح میڈیکل کور دینگے جس طرح عمران خان کے دھرنے میں فراہم کیا گیا تھااگر پی ٹی آئی ڈاکٹرز سے میڈیکل کور مانگے گی توخدمات دی جائیں گی انہوں نے وضاحت کی کہ سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا مقصد منتخب نمائندوں تک آواز پہچانا تھا تمام ہسپتالو ں میں ہڑتال جاری رہے گی اور جمعرات کے روز لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاورمیں ہسپتالوںکی نجکاری کیخلاف مارچ میں ہیلتھ ملازمین کیساتھ ساتھ مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی دعوت دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ مطالبا ت تسلیم کئے جانے تک میڈیکل سروسز بند ہیں لیکن ایمرجنسی شعبے میں مریضوں کو ٹریٹ کیا جارہا ہے اورجومریض او پی ڈی میں نہیں دیکھے جارہے ہیں انہیں ایمرجنسی شعبوں میں موجودڈاکٹرز سے معائنہ کی سہولت دی جارہی ہے مقررین نے کہا کہ ایمرجنسی بند نہیں کررہے ہیں کیونکہ یہ میڈیکل اخلاقیات کے منافی ہے ڈسٹرکٹ و ریجنل ہیلتھ اتھارٹیز کی صورت میں عوام پر ڈرون پھینکا گیا ہے محکمہ صحت کے ملازمین کو ٹھیکیداروں کے ہاتھوں فروخت کیا جارہا ہے ہسپتال میں تشدد کے بارے میں حکومت پشاورہائی کورٹ کوثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے انہوں نے کہا کہ جیل کے اندر انکے ساتھیوں کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے 11دن بعد بھی وہ ابھی تک پھٹے اور میلے کپڑوں میں ہیں اور وکلاء تک کو گرفتار افراد سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج میں تشدد سے 25 ڈاکٹرز زخمی ہوئے ہیںجن میں ایک ڈاکٹر کو کل ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے اور18 ساتھی ہڑتال میں شریک ہیںترجمان گرینڈ ہیلتھ الائنس کا مزید کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کیساتھ وعدہ خلافی نہیں کرسکتے تھے اس لئے مشاورت کیساتھ ہسپتالوں میںہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ جیل میں ہی رہیں گے انہوں نے کہا کہ ہڑتالی طبی عملے کے مطالبات دو مراحل پر مبنی ہونگے مذاکرات میں جانے کیلئے گرفتار افراد کی غیر مشروط رہا ئی، وزیر صحت کو فارغ کرنے اور ایس ایس پی آپریشن اور ڈاکٹر نوشیروان برکی کیخلاف تشدد الزامات کے ایف آئی آر درج کرنیکی شرط حکومت کو تسلیم کرنی پڑے گی اس کے بعد ہی قانون سے متعلق مذاکرات ہونگے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیلئے اپنی لیگل کمیٹی کو ذمہ داری دیدی ہے جو کہ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے ۔
آزادی مارچ میں شمولیت ، ڈاکٹروں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا،ہڑتال بدستور جاری
