ڈی ای اوکولئی پالس کوہستان نواب علی قتل کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی )کو ملنے والے خط سے معاملہ ایک بارپھرقتل اورخودکشی کے درمیان الجھ گیاہے،سنگین نوعیت کی دھمکیوں سے شدیدذہنی دبائوپرخودکشی کا تاثر پھرسے زیرتفتیش آگیا، کیس میںجے آئی ٹی کوملنے والاخط اسوقت سب سے زیادہ اہمیت اختیارگیاہے، 12 مشتبہ افرادسے دیگرمختلف زائویوں پربھی تفتیش کاسلسلہ تیزکردیاگیاہے،کلرک کی جانب سے مبینہ طورپرجے آئی ٹی کودئیے گئے بندلفافہ چودہ صفحات پرمشتمل خط کوفرانزک لیبارٹری بھجوادیاگیاجس کی رپورٹ ،دیگرشواہدکے بعدڈی ای اوکی موت کے حوالے سے قتل یاخودکشی کا تعین ممکن ہوسکے گا،خط میں ممبران ،بعض کلریکل سٹاف ،کلاس فورملازمین کی جانب سے کلاس فوربھرتیوںکیلئے سنگین نوعیت کی دھمکیوں کے انکشافات سے کیس نیارخ اختیارکرگیاہے، اگرمعاملہ ذہنی دبائوپرخودکشی ہے توایک شخص نے یکے بعددیگرکئی گولیاں کیسے چلادیں؟اس گتھی کوسلجھانااب بھی باقی ہے،ڈی ای اونواب علی کی فائرنگ سے موت کاواقعہ چند روزقبل پیش آیا تھا،ابتداء میں کولئی پالس کوہستان پولیس نے ڈی ای اوکی موت کوخودکشی قراردیا،تاہم پوسٹ مارٹم کے بعدڈی پی اوکولئی پالس کوہستان افتحاراحمدنے وضاحت کی ،کہ نواب علی کوجسم پردوگولیاں لگی ہیں،ان کی موت خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے،پولیس نے دفعہ302کے تحت باقاعدہ ایف آئی آرکااندراج کیا،صوبائی حکومت کی ہدایات کی روشنی میںڈی آئی جی ہزارہ مظہرالحق کاکاخیل نے ایس پی مانسہرہ عارف جاوید،ایس پی کولئی پالس ارشدخان ،ڈی ایس پی عاشق حسین اوردیگرپولیس حکام پرمشتمل ایک جے آئی ٹی تفتیش کیلئے قائم کی،جے آئی ٹی کوکوہستان جائے وقوعہ معائنہ تفتیش کے دوران ایک کلرک کی جانب سے لفافہ میں بندچودہ صفحات پرمشتمل خط دیاگیاجس میں مبینہ طورپرڈی ای اونے مرنے سے قبل دھمکیاں دینے والے تمام لوگوںکے نام بھی تحریرکئے ہیں،جبکہ خط جے آئی ٹی کوحوالے کرنے والے کلرک کااپنانام بھی اس میں تحریردرج ہے،کلرک کے مطابق دفتروقت جب ختم ہواتوڈی ای اونے مجھ سے کہاکہ میں گھرجارہاہوں،ایک ٹیچرسے یہ کہہ کرپستول مانگاکہ میراپستول مجھ سے گھرمیں رہ گیاہے،جس پرٹیچرنے اپنے بیٹے کے ذریعہ پستول ڈی ای اوکوپہنچایا،بعدازاں اسی پستول سے ڈی ای اوفائرنگ کانشانہ بنااوراسکی موت واقعہ ہوئی ،خط کوفرانزک لیبارٹری بھجوادیاگیاہے،خط کے اصلی نقلی ہونے کے حوالے سے فرانزک رپورٹ کے بعداصل صورتحال واضح ہوسکے گی،تاہم خط کی وجہ سے معاملہ پھرسے قتل اورخودکشی کے درمیان الجھ گیاہے،تاہم جوائنٹ انوسٹی ٹیم کے ایک رکن کے مطابق تفتیش ابھی شروع ہے،کوئی بھی رائے قائم کرناقبل ازوقت ہے،جیسے ہی پولیس اصل حقائق تک پہنچے گی تو وہ حقائق سامنے لے آئیں گے۔