پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخواحکومت کیجانب سے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر60سے بڑھا کر63 برس کرنے کے خلاف دائر رٹ پر صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 نومبر تک جواب مانگ لیا، کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس عبدالشکور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، درخواست گزارہ شبینہ نورایڈوکیٹ کی جانب سے پٹیشن نورعالم خان ایڈوکیٹ نے دائر کی ہے، درخواست گزارہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوااسمبلی نے حال میں سول سرونٹ ترمیمی بل 2019کی منظوری دی ہے جسکے تحت سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمرکی حد60سے بڑھا کر 63برس کردی گئی ہے تاہم حکومت کے اس اقدام سے مشکلات میں اضافہ ہوگااورعوامی مسائل بڑھیں گے کیونکہ صوبے میں پہلے ہی بے روزگاری ہے اوراس اقدام سے بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا،دوسری جانب بے روزگارنوجوانوں کی عمربھی بڑھے گی اورانکے زائدالعمرہونے کاامکان ہے جبکہ سرکاری محکموں میں عمررسیدہ ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوگا جس سے سرکاری امورکے نمٹانے میں سست روی آئے گی لہذاترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا، عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 نومبر تک جواب طلب کر لیا
ریٹائرمنٹ کے لئے عمرکی حد63 برس کرنے پر صوبائی حکومت کو نوٹس جاری
