اسلام آباد ۔ چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ نبی پاکﷺ کے ناموس پر ہم بھی اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں اور رسول پاکﷺ کی توہین کسی کے لیے قابل برداشت نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایمان کسی کا بھی کم نہیں ہے، ہم صرف مسلمانوں کے قاضی نہیں ہیں، بینچ میں بیٹھے کئی ججز درود شریف پڑھتے رہتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آسیہ بی بی سے متعلق فیصلہ کلمے سے شروع کیا جس میں دین کا سارا ذکر بھی کیا ہے۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عشق کا تقاضا یہ نہیں کہ کیس نہ بھی بنتا ہو تو پھر بھی بنا دیں، ہو سکتا ہے ہم ان سے زیادہ عاشق رسول ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اللہ کی ذات کو نبی پاک کی ذات سے پہچانا، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں اور فیصلہ اردو میں اس لیے جاری کیا تاکہ قوم پڑھے۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس نئے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) اسلام آباد کی تقرری سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دیے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے نئے آئی جی کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ امن وامان کی صورتحال کے باعث اسلام آباد میں کسی دوسرے آئی جی کی اجازت دی جائے۔
تاہم وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا نئے آئی جی کے بجائے آپ کسی کو ایڈیشنل چارج دے دیں، اگر ہم نے یہ آرڈر نہ دیا ہوتا تب بھی آپ کسی کو تو لگاتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریاست امن و امان کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے، جیسا گزشتہ رات وزیراعظم نے بھی کہا لیکن اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہ ہو تو سزا کیسے دیں۔
نبی پاکﷺ کے ناموس پر ہم بھی اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں،چیف جسٹس
