خیبر پختونخوا وسل بلوورپروٹیکشن اینڈ ویجلی لینس کمیشن ایکٹ 2016ء کی شق 16 کے تحت اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے حکومت خیبر پختونخوا نے رولز تیار کئے ہیں۔ نئے رولزکے تحت حکومت، چیئرمین اور کمشنرز کی تقرریوں کیلئے مناسب افراد کی چھان بین کیلئے ایک سرچ اینڈ سکروٹنی کمیٹی تشکیل دے گی،سرچ اینڈ سکروٹنی کمیٹی کے چیئرپرسن ، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ہوں گے جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ منصوبہ سازی و ترقی، سیکرٹری محکمہ قانون اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے اپنی مدت کے دوران نامزد کردہ ایک ممبر صوبائی اسمبلی اس کے ممبران اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اس کے ممبر کم سیکرٹری ہوں گے۔ اس کے علاوہ چیئرمین اور کمشنرز ایک ماہ پہلے پیشگی نوٹس کیساتھ یا اپنی ایک ماہ کی تنخواہ پیش کرکے حکومت کو اپنی ممبر شپ سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ چیئرمین کیلئے تنخواہ کا پیکیج ایم پی ۔I جبکہ کمشنرز کیلئے ایم پی II یا ایم پی III ہوگا۔ کمیشن رسمی انکوائری اس طرح سے کرے گا کہ رسمی انکوائری، کمیشن کی جانب سے تحریری طورپر تیارکردہ ایک حکم نامے کے ذریعے کی جائے گی۔ انکوائری کرنے والا شخص غیر جانبدار ہوگا اور اس کو انکوائری کے نتیجے میں کوئی دلچسپی نہ ہوگی جبکہ وہ عہدے میں اس شخص سے سینئر درجے کا ہوگا جس کیخلاف شکایت کی گئی ہو۔ انکوائری کی رپورٹ تحریری طورپر کمیشن کو پیش کی جائے گی اور کمیشن ، انکوائری آفیسر کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق کارروائی کرے گا۔ مزید برآں اگر مجاز افسر، خیبر پختونخوا وسل بلوور، پروٹیکشن اینڈ ویجی لنس کمیشن ایکٹ 2016ء کی شق 9 کی ذیلی شق (2) معنی کے اندر اس کو طلب کردہ وضاحت کا تسلی بخش جواب پیش کرنے میں ناکام رہا تو کمیشن اس کیخلاف درج ذیل کارروائی کرے گا اگر الزامات سنگین نوعیت کے ہوں تو مجاز افسر کو ملازمت سے برطرف کیا جائیگا اور مجاز افسر کی دو ماہ تک تنخواہ کی کٹوتی کی جائے گی۔ اگر افسر کا جواب تسلی بخش پایا گیا تو اس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
خیبر پختونخوا نئے رولز تیار ،جونیئر آفیسر سینئر کیخلاف انکوائری نہیں کرسکتا
