خیبر پختونخواحکومت نے سرکاری ملازمین کی عمر کی مدت 63سال کرنے کا فیصلہ واپس نہ لینے کا واضح اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مدت ملازمت بڑھانے کے فیصلے پر قائم رہے گی اس فیصلے سے ابتدائی تین سال کے دوران18ارب روپے کی بچت ہوگی جبکہ دیگر قوانین میں تبدیلی لانے سے 13ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔بدھ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا اوروزیر تعلیم اکبر ایوب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پریس کانفرنس عدالتی پالیسی کے جواب میں نہیں،چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ ان کیلئے قابل احترام ہے اور حکومت ان کی بات کا احترام کرتی ہے پاکستان میں 1973 کے بعد سے اب تک ریٹائرمنٹ کی عمر میں تبدیلی نہیں کی گئی، صوبے کے بجٹ پر ہر سال پنشن کی مد میں 20 فیصد اضافہ ہورہا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں کمی آرہی ہے اسلئے تین سال مدت بڑھانے سے حکومت کو سالانہ 18 ارب کی بچت متوقع ہے جن لوگوں کے تحفظات ہیں کہ مدت ملازمت بڑھانے سے نوکریوں کے نئے مواقع نہیں ملیں گے یا ترقیاتی عمل رک جائے گا انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوگی۔دنیا بھر میں وقت کیساتھ ساتھ مدت ملازمت تبدیل ہوتی رہتی ہے، بھارت میں ریٹائرمنٹ کی حدعمر 65 سال مقرر ہے،مدت ملازمت میں تبدیلی سے بچنے والی رقم عوام پر ہی لگائی جاتی ہے۔ گزشتہ پندرہ سالوں میں زیادہ سے زیادہ بجٹ تنخواہوں کی مد میں ادا کئے جارہے تھے ،اس نظام سے ترقیاتی بجٹ 30فیصد سے کم ہوکر 15فیصد پر آگئی گزشتہ سال پنشن کی مد میں 20 فیصد بجٹ میں اضافہ ہوا ہے، آئندہ تین سالوں میں 65 ہزار نئے اساتذہ بھرتی کرنا ہیں۔