خیبرپختونخوا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے قانون کی موجودگی کے باوجود نایاب جانور اور پرندے غیر قانونی شکارکی نذرہونے لگے۔محکمہ جنگلی حیات کی دستاویزات کے مطابق سال2018-19ء کے دوران جنگلی حیات کے خلاف جرائم میں 3 ہزار571افراد ملوث پائے گئے جن کے خلاف کیسز بنائے گئے اور ان سے جرمانہ کی مدمیںایک کروڑ36لاکھ روپے وصول کئے گئے ۔غیر قانونی شکارکرنے والوں میںصوبے کی اہم سیاسی اور حکومتی شخصیات بھی شامل ہیں ۔دستاویزات کے مطابق اسی عرصہ کے دوران صوبے میں قومی جانور مارخور کے شکار کیلئے 4پرمٹ جاری کئے گئے جس سے صوبے کو 5کروڑ49لاکھ روپے آمدن ہوئی جبکہ آئی بیکس کی شکار کیلئے5پرمٹ جاری کئے گئے جن میں 3پرمٹ غیر ملکی اور2پرمٹ ملکی شکاریوں کو جاری کئے گئے۔ اس مد میں خزانہ کو 15 لاکھ روپے حاصل ہوئے۔ محکمہ جنگلی حیات نے ایک سال کے دوران قومی جانور مارخور کی آبادی میں اضافہ کرتے ہوئے ان کی تعداد5ہزار511تک پہنچا دی ہے جبکہ آئی بیکس کی آبادی 3ہزار876تک کرنے کا ہدف بھی حاصل کر لیا گیا ہے ۔