سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے سوات میںزیورات کے کاروبار سے وابستہ سینکڑوں کاریگر بے روزگار اور نامی گرامی جیولری سنٹرز دیوالیہ ہونے پر مصنوعی زیورات کے مراکز میں تبدیل کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے جیولری انڈسٹری زمین بوس اور بڑے پیمانے پر لوگ اس صورتحال سے شدید متاثر ہورہے ہیں واضح رہے کہ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مطابق رواں برس جولائی سے اکتوبر کے دوران جیولری کی برآمدات سے 7لاکھ 12 ہزار ڈالر کازرمبادلہ حاصل ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 52.46 فیصد زیادہ ہے تاہم اس رپورٹ کے برعکس گزشتہ کئی ماہ کے دوران مقامی سطح پر سونے کی قیمت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے جیولری انڈسٹری کو شدیدمندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے مقابلے میں مارکیٹ میں انڈین اور چائینز میڈ زیورات کی طلب اور فروغ میں اضافہ ہورہا ہے جس سے خیبر پختونخوا کے تمام بڑے شہروں میں جیولری کے کاروبار پر منفی اثر پڑاہے اس وقت سونے کی قیمت 85ہزار ساڑھے تین سو اور67ہزار ایک سو روپے فی تولہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے اور نرخ کے حوالے سے گزشتہ دو سالوں سے یہی سلسلہ چل رہا ہے جس سے چھوٹے سطح کے کاروبار معطل اور سونے کے زیورات سے وابستہ کاریگر اور تاجر زمین پر آگئے ہیں دوسری طرف سونے کی قیمتوں میں بڑھوتری کے باعث لوگوں کی جانب سے بھی سونے کی بجائے مصنوعی زیورات کی خریداری کو ترجیح دی جارہی ہیں کیونکہ انڈین اور چائینز زیورات کے سیٹ مارکیٹ میں تیس ہزار سے چالیس ہزار جبکہ اس سے تھوڑے کم معیار کے مصنوعی یا سونے کے پانی چڑھے زیورات 15سے25ہزار روپے فی تولہ فروخت کئے جارہے ہیں جو سونے کے مقابلے میں کم قیمت ہونیکی وجہ سے عام طور پرزیادہ فروخت ہورہے ہیں لیکن مقامی سطح پر اسکی تیاری کا رجحان نہیں جس سے کاریگر بیروزگار ہورہے ہیں اور متبادل کے طور پر انکے پاس کوئی کام نہیں ہے۔