سوات(مارننگ پوسٹ) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امداد لینے والے خواتین مشکلات سے دوچار، غریب بیمار خواتین روڈ پر کئی گھنٹے پانچ ہزار روپے کے لئے خوار ہورہے ہیں، اصلاح احوال کا مطالبہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت امداد لینے والے خواتین رقم حاصل کرنے کے لئے کئی گھنٹوں سے سڑک کے کنارے خوارہورہے ہیں ان میں زیادہ تر بزرگ اور بیمار خواتین شامل ہے مینگورہ کے مختلف سنٹروں سے رقم لینے والے خواتین نے میڈیا کو بتایاکہ تین یا چھ ماہ بعد ان کو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت پانچ ہزار یا دس ہزار روپے دئیں جاتے ہیں مگران کی حصول جوئے شیرلانے کے مترادف ہے گھنٹوں بازار میں کھڑے ہوکر لوگوں کے بری نظروں اور دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ غربت اور مجبوری کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے مینگورہ اس امید پر آتے ہیں کہ کچھ رقم ہاتھ لگ کر مشکلات میں کمی آجائیگی مگر مینگورہ میں رقم دینے والے فرنچائز مالکان کے طرف سے کسی بھی قسم کی سہولت موجود نہیں مناسب جگہ تو درکنار زیادہ تر فرنچائز کے عملے کا رویہ انتہائی نامناسب ہوتاہے زیادہ ترخواتین ناخواندہ ہے ان کو کہاجاتاہے کہ انگوٹھا سکین نہیں ہورہاہے، شناختی کارڈ میں مسلہ ہے کارڈ میں رقم موجود نہیں کئی فرنچائز مالکان دو سو سے لیکر پانچ سوتک رقم کاٹ لیتے ہیں۔ مگر مجبور اور ناخواندہ غریب خواتین ان فرنچائز مالکان کے رحم وکرم پرہوتے ہیں۔ زیادہ تر فرنچائزمین روڈ اور بازار میں ہونے کی وجہ سے ٹریفک کابھی مسلہ بن جاتاہے۔ مقامی ایک فرنچائزمالک اس بارے میں کہتاہے کہ حکومت کے طرف سے پالیساں تبدیل ہوتی ہے پہلے یوبی ایل کے زریعے رقم دی جاتی تھی اب بینک الفلاح کے زریعے رقم دی جاتی ہیں جس میں انگوٹھے کی سکینیگ مشکل اور سست روی کا شکار ہوتاہے۔ جبکہ چھ ماہ بعد رقم جاری کیاجاتاہے جس سے رش بڑھ جاتاہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ضلع سوات میں ایک لاکھ تیئس ہزار سے زائد مستحق خواتین کویہ رقم فراہم کی جارتی ہیں مگرہربار خواتین کو مشکلات کا سامنا کرناپرتاہے اور ان کی عزت نفس کو بھی مجروح کیاجاتاہے۔ اعلی حکام سے اس بارے میں اصلاح احوال کا مطالبہ کیا جاتاہے۔