سوات(نیازاحمدخان) سوات خوازہ خیلہ کے علاقے فتح پور میں شوہر نے اپنے بیوی پر تشدد کے بعد پھانسی دے کر قتل کردیا، رواں ہفتے سوات میں چار خواتین غیرت کے نام پرقتل ہوئے جبکہ ایک خاتون نے خودکشی کردی، اس طرح روان سال غیرت کے نام پر قتل ہونے والے خواتین کی تعداد سینتیس تک پہنچ گئے۔ خوازہ خیلہ پولیس کے مطابق فتح پور کے علاقے میں فضل خالق نامی شخص نے اپنی بیوی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا پہلے اس پر تشدد کیا بعد میں اس کے گلے میں پھندا ڈال کر پھانسی دی گئی، پولیس نے ملزم فضل خالق کوگرفتارکرکے مقدمہ درج کرلیاہے، سوات میں پچھلے ایک ہفتے میں مختلف واقعات میں پانچ خواتین جان کی بازی ہارگئی چار خواتین کو مختلف وجوہات کے بناپر قتل کردیاگیاجبکہ ایک خاتون نے خودکشی کرلی، سوات میں خواتین کی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں نے اس پر سخت تشویش کا اظہارکیاہے۔ دی اویکنینگ نامی ادارے کے ساتھ منسلک شمشیر علی کا کہناہے کہ خواتین کی حقوق کے لئے قانون کافی نہیں اور جو قوانین موجود ہے اس پر عمل نہیں کیاجارہاہے۔ ملزمان کو سزا ملتی ہی نہیں جس کی وجہ سے خواتین کی قتلوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سوات میں شرکت گاہ نامی ادارے کی سربراہ نیلم رحیم کا کہناہے کہ غیرت کے نام پر قتل ہونے والے مقدمات میں سنجیدگی اختیار نہیں کی جاتی پولیس کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے کہ درست طریقے سے ایف آئی آر درج کریں اور قاتلوں کے خلاف مضبوط ثبوت عدالتوں کو پیش کریں اگر قاتلوں کو سخت سزائیں دینا شروع ہوگئی تو یہ سلسلہ تھم جائیگا۔ خوازہ خیلہ کے ڈی ایس پی حبیب اللہ کا کہناہے کہ پولیس اپنی تمام تر سلاحیتوں کو بروئے کار لاکر قتل کا مقدمہ بناتے ہیں۔ کسی بھی قاتل کو کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دی جاتی اس طرح کے کیسوں میں زیادہ تر راضی نامے ہوجاتے ہیں اور عدالت ملزمان کو رہاکرتے ہیں اب کہ بار پولیس نے اس طرح کے کیسوں میں خود کو باقاعدہ فریق بنانا شروع کردیا جس سے راضی نامہ کے باوجود ملزمان کو سزائیں دی جائیگی۔ پولیس اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کا متفقہ رائے ہیں کہ معاشرے میں خواتین پر تشدد اور غیرت کے نام پر قتل بارے آگاہی کی شدید ضروت ہیں کیوں کہ قتل کسی بھی وجہ سے ہو۔ قابل نفرت اور قابل سزا جرم ہیں نہ مذہب اس کی اجازت دیتاہیں اور نہ قانون اس کے لئے بڑی سطح پر آگاہی لانے کی ضروت ہیں۔
سوات علاقہ فتح پور میں شوہر نے بیوی پر تشدد کے بعد پھانسی دے کر قتل کردی
