موسمیاتی تبدیلی کی موضوع پچلے دس سالوں سے کہی نہ کہی خبروں میں رہا لیکن پچلے تین سالوں سے اس نے شدت اختیار کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب موسمیاتی تبدیلی کے باتیں ہر جگہ پر ہو رہی ہے اور اب کوئی بھی اس سے لا تعلق نہیں رہا۔ مو سمیاتی تبدیلی اس کائنات میں موجود ہر چیز پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ پچلے سالوں کے طرح 2019 بھی موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے کئی تبدیلیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ ملاکنڈ ڈویژدن میں موسم کی صورتحال ریکارڈ کرنے کا مرکز سوات میں ہے۔ جبکہ سوات زرعی انسٹیٹیوٹ میں بھی موسم کی صورتحال معلوم کرنے کے لئے ایک جدید ڈیجیٹل مشین موجود ہے جو لمحہ بہ لمحہ موسم کی تازہ ترین صورتحال کو ریکارڈ کرتی ہے۔ اسی سوات زرعی ریسرچ انسٹیٹیو ٹ کے سینئرسوئل فرٹلٹی سائینٹسٹ و ماہرموسمیات ڈاکٹر روشن علی بتاتے ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں سال 2019میں مو سمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کئی تبدیلیاں رو نماں ہوئے۔ گر میوں کے موسم میں اگر چہ درجہ حرارت پچلے سال کے طرح برقرار تھا یعنی 28سنٹی گریڈ تک منگورہ کا درجہ حرارت رہا۔ جو سوات کا گرم اور گنجان آباد علاقہ ہے جبکہ سردیوں میں درجہ حرارت پہلی بارمنفی ایک -1 درجہ تک گر گیا تھاجو سال 201 8 میں صفر 0سنٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیاتھا۔ اگر بارشوں کا ڈیٹا لیا جائے تو بارشوں کی مقدار تو زیادہ تھی لیکن بروقت نہ ہونے کے وجہ سے اس کے فوائد اسی طرح نہیں تھے جس طر ح ہونے چاہئے تھے یعنی اس کا شیڈول بھی متاثرہ ہوا تھا۔ اپر سوات میں زیادہ مقدار میں برف باری بھی ہوئی جس سے سیاحت کو فروع ملا۔چترال کے مستوج میں جون کے مہینے میں بھی پہلی بار برف باری ہوئی جو موسمیاتی تبدیلی کی واضح مثال تھا جس سے وہاں پرسینکڑوں کے تعداد میں مویشی بھی مر گئے تھے۔ جبکہ 2018میں زیادہ تر قدرتی چشمے خشک ہو ئے تھے اور پانی کی سطح بھی نیچے چلا گیا تھا لیکن 2019میں زیر زمین پانی کا سطح برقرار رہا جو ایک اچھی بات تھی۔ اگر دیکھا جائے تو سوات کے پھل پورے پاکستان اور بیرونی ممالک میں بھی مشہور ہے۔ ڈاکٹر روشن علی کے مطابق 2019میں پھلوں کے باغات خصوصی طور پر آڑو پر فلائی جو ایک قسم کی مکھی ہے اس کا حملہ 2018کے نسبت کم رہا لیکن پھر بھی پھلوں کی پیداوار اچھی نہیں ہوئی اور 2019 میں اخروٹ کی پیداوارزیادہ کمی دیکھی گئی۔ ملاکنڈ ڈویژن کے زیادہ تر علاقوں مثلا بونیر،چترال،اپر سوات،اپر دیر اور باجوڑ میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ ہوا اور حکومت کے طرف سے جنگلات کے کٹائی پر پابندی اور اس کے تخم ریزی کے منصوبے کے وجہ سے کافی بہتری آئی۔سال 2019 میں سوات میں ایک نیا رجحان لوگوں میں دیکھا گیا اور وہ یہ کہ نہ صرف سوات میں بلکہ پورے ملاکنڈ ڈویژن میں نئے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے مقابلے کے لئے مختلف اقسام کے نئے پودہ جات متعارف ہوئے اور لوگوں نے ان میں کافی دلچسپی کا اظہار کیا جو 2018میں نہیں تھا یعنی لوگ کا Adoptation کی طرف رجحان رہا۔ڈاکٹرروشن علی کے مطابق سوات میں کئی ڈیزاسٹر ز یعنی آفات بھی آئے جس میں اپر سوات میں شدید ژالہ باری قابل ذکر ہے جس سے بڑے پیمانے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئے تھے اور زمینداروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ آلودگی کی لحاظ سے اگر بات کیا جائے تو آلودگی میں اضافہ ہوا اور دریائے سوات میں ٹرکوں کے زریعے کوڑاکرکٹ پھینکنے کے کئی واقعات رونمائے ہوئے جس سے دریائے سوات کے حسن اور اس میں موجود آبی جانداروں کے زندگی کو خطرات در پیش ہوئے جس پر پرنٹ،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر آواز اٹھایا گیا جس پر آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی بھی ہوئی۔ضلع باجوڑ میں بھی 2019 میں شدید ژالہ باری اور طوفانی بارشوں سے سبزیوں اور دوسرے فصلیں تباہ ہوئے تھے اور بڑے پیمانے پر زمینداروں کا نقصان ہوا تھا۔ اسی طرح باجوڑ میں بھی موسمیاتی تبدیلی کے وجہ سے پانی کی سطح 2018کے بہ نسبت2019میں نیچے چلا گیا تھا اور بارشوں کا سائیکل بھی متاثر ہوا تھا۔اس لئے محکمہ زراعت نے نئے نئے سبزیوں، گندم اور جوار کے تخم متعارف کئے اور اس سے پیدوار میں کافی اضافہ ہوا۔ باجوڑ کے ضلعی زراعت آٖفیسر ضیا ء ا لا سلام داوڑ کے مطابق انہوں نے ٹماٹر اور کدوں کے جو نئے تخم زمینداروں کو دئیے تھے وہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے کافی حد تک محفوظ تھے اور یہی وجہ تھی کے اس کی پیداوار کافی اچھی ہوئی اور زمینداورں نے خوب منافع کمایا زمینداروں میں غیر موسمی بزیوں کا رجحان بھی بڑا اور سزبویوں کو مسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے لئے کئے ٹنل کا استعمال شروع کیا جو ایک اچھا رجحان تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے وجہ سے باجوڑ میں پانی کے کمی کا مسئلہ در پیش تھا اس لئے انہوں نے 2019میں زیادہ تر توجہ جنگلی زیتون کے قلمکاری اور اس کے نئے باغات لگانے پر مرکوز کی اور اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے کیونکہ زیتون میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور کم پانی میں زیادہ پیداوار دیتی ہے۔ اور 2018کے بہ نسبت 2019میں زیتون کے پیداوار زیادہ ہوئی اور اس سے تیل نکالنے کے لئے جدید مشنری بھی باجوڑ لائی گئی ہے اور یہاں پر اس سے تیل نکالا گیا جو اعلی کوالٹی کے ہیں جس کی مارکیٹ میں بہت ڈیمانڈ ہے۔ ضلع باجوڑ کے محکمہ جنگلات کے ڈویژنل فارسٹ آفیسر حیات علی نے سال 2019 حوالے سے بتایا کہ انہوں نے 2018کے مقابلے میں 2019 کو زیادہ پلانٹیشن کی ہے اور ایک کروڑ سے زیادہ پودے لگائے۔ انہوں نے اس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سامنے رکھتے ہوئے اس کے مطابق پلانٹیشن کی ہے اور یوکلپٹس یعنی لاچی کے پلانٹیشن 50فیصد سے بھی کم کی ہے اور زیادہ تر توجہ علاقائی پودوں کو دی ہے جس میں توت، دیار، پلوسہ، ایلنتس،اور زیتون شامل ہے۔ جس کے وجہ سے جنگلات کے رقبہ میں اضافہ ہوا ہے اور نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے برے اثرات کے کمی میں مدد ملی ہے بلکہ لوگوں کو معاشی فائدہ بھی ہوا ہے۔ملاکنڈ ڈویژن میں عمومی طور پر اور باجوڑ میں خصوصی طور پر پینے کے پانی کا مسئلہ 2018کی طرح 2019میں بھی چھایا رہا۔ اوراکثر لوگ پانی کی سطح نیچے جانے کے شکایات کر تے تھے۔ نور محمد بنوری نے اپنے علاقے بھائی چینہ کے بارے میں کہا کہ وہاں پر صدیوں پرانے قدرتی چشمے خشک ہوئے ہیں اور ایک سرکاری واٹر سپلائی سکیم ہے جو بجلی کے شدید لوڈشیڈنگ کے وجہ سے بندپڑا ہے پینے کے پانی کے قلت کے وجہ سے لوگ دور دور سے پانی لانے پو مجبور ہیں اور کچھ لوگوں نے تو نقل مکانی بھی کی ہے۔یہ صورتحال پوری باجوڑ میں رہا جہاں پرقدرتی چشمے اکثر علاقوں میں خشک ہو ئے ہے جس کے وجہ سے بغض علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی بھی کی ہے۔ اس وجہ سے حکومت نے بھی 2019میں زیادہ تر توجہ واٹر سپلائی سکیموں کے سولرائزیشن پر مرکوز رکھی تاکہ لوگوں کو پانی کی فراہمی بلا تعطل ہو۔ باجوڑ کے ندیوں میں پانی کی سطح انتہائی کم ہونے کے وجہ سے چاول کے فصل میں حیرت انگیز طور پر کمی آئی ہے اور لوگ اب گندم اور جوار کو ترجیح دیتے ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن میں مہاجر پرندوں کے آمد 2018کی طرح 2019میں بھی کم رہا۔ حکومت کے طرف سے چھوٹے چھوٹے ڈیموں پر کام شروع ہوا جس سے نہ صرف پانی کے ذخیرہ کرنے میں مدد ملی گی بلکہ اس کے پانی کو آبپاشی کے لئے بھی استعمال ہوگی۔ لیکن بدقسمتی سے باجوڑ میں بنایا گیا واحد راغگان آبپاشی ڈیم 2019میں بھی فعال نہ ہو سکا۔عمومی طور پر اگر دیکھا جائے تو 2019میں زیادہ تر قدرتی چشمے خشک ہوئے جس کے اثرات نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں پر نمایاں رہے اور پہاڑی علاقوں میں لائیو سٹا ک کے تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ 2019میں پہلی بار خیبر پختون خواہ کے دوسرے علاقوں کی طرح ملاکنڈ ڈویژن اور باجوڑ میں بھی پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی عائد کی گئی اور ماحول دوسٹ شاپنگ بیگز متعارف کی گئی جس کی لوگوں نے خیر مقدم کیا۔امید ہے کہ 2020موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے آچھا سال ثابت ہو اور اس میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مسائل کے حل کے لئے جامع منصوبہ بندی ہو ں۔