ضلع بھر میں ماربل کان کیلئے کوئی مکینزم نہیں،جاں بحق افراد دو سال سے بند ایک کان میں انتظار کررہے تھے،مقامی افراد کا دعویٰ

بونیر کے علاقہ بامپوخہ میں ہفتے کے روز پیش آنیوالے واقعے کے بعد علاقے میں امدادی کارروائیوں کیلئے مردان، سوات اور ملاکنڈ سے ریسکیو ٹیموں کو بلانے پر مقامی افراد کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کان میں کام کرنیوالے ایک شخص نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یہاں پرتمام مزدور غیر تربیت یافتہ ہیں جس کی حکومت یا ضلعی انتظامیہ کے پاس کوئی ریکارڈ یا رجسٹریشن نہیں ہے۔ اپنے طریقوں سے یہی مزدور اور ٹھیکدار بارودی مواد سے دھماکہ کرکے کان سے ماربل کے پتھروں کو نکالتے ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات پتھر لٹک بھی جاتے ہیں جو انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

مذکور ہ واقعے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ یہ تمام افراد دو سال سے بند ایک کان میں بیٹھے انتظار کررہے تھے کہ یہ واقعہ پیش آیا۔اس سوال کے جواب میں کہ ایک کان میں کتنے مزدور کام کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پانچ سے سات مزدور بیک وقت وہاں کام کرتے ہیں، ٹھیکدار اور گاڑیوں کے ڈرائیورز اسکے علاوہ ہوتے ہیں۔مقامی انجننیئرز کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شاز و نادر ہی وہ دورہ کرکے آتے ہیں اور اسی دورے کے علاوہ مزدور کسی بھی حفاظتی اقدام کا خیال نہیں رکھتے۔ کان کنی کیلئے مجوزہ قوانین پر کوئی عمل نہیں ہورہا اور نہ ہی ہیلمٹ یا دیگر حفاظتی سامان کا استعمال کیا جارہا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق ماربل کان میں پتھر خریدنے کیلئے خیبرپختونخوا ، ضم اضلاع اور پنجاب سے ٹھیکدار آتے ہیں لیکن مجوزہ قوانین کے برعکس نہ تو انکے لئے کوئی اصول وضع کیے گئے ہیں اور نہ ہی حفاظتی اقدامات بارے کوئی پوچھ گچھ ہوتی ہے۔

ریسکیو 1122 کے نہ ہونے کے باعث بھی ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق اس وقت ضلع بونیر میں یہ سہولت میسر نہیں اور اگلے سال تک اس کی توسیع بونیر تک ہوگی۔