جزیرہ نما جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا کی حکومت نے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے تمام مریضوں کی لاشوں کو جلانے کو لازمی قرار دیتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ مرنے والے کی لاش کو صرف جلایا جائے گا۔

سری لنکا کی حکومت کے متنازع فیصلے پر وہاں کی سب سے اہم اور بڑی اقلیت مسلمانوں کو اعتراض تھا اور انہوں نے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج بھی جاری رکھا مگر حکومت نے ان کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے 12 اپریل کو ہدایات جاری کیں کہ ہر لاش کو جلایا جائے گا۔

اس بارے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر بیراج پٹنائک کہتے ہیں، ”اس بہت مشکل وقت میں حکام کو چاہیے کہ وہ ملک میں آباد مختلف (مذہبی اور سماجی) برادریوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کریں، نہ کہ ان کے درمیان پہلے سے موجود خلیج کو مزید گہرا کیا جائے۔‘‘

سری لنکا کی کُل آبادی اکیس ملین ہے، جس میں مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا تناسب دس فیصد بنتا ہے۔ سری لنکن مسلمانوں کی نمائندہ اور ملک کی ایک اہم سیاسی جماعت نے کووِڈ انیس کے مسلمان مریضوں کی میتیں بھی جلا دینے کے سرکاری فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت مرنے والے کے لواحقین کی خواہشات کو سرے سے نظر انداز کر دینے کے علاوہ مسلمانوں کی مذہبی روایات کو بھی ‘بہت سخت دلی سے پس پشت ڈال دینے‘ کی مرتکب ہوئی ہے۔