سوات(مارننگ پوسٹ)بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کروڑں روپے ہر بار کرپشن کا انکشاف کرپشن میں بینک عملہ ریٹیلر اور پروگرام کے افیسر شامل ہے۔ بے نظیرا نکم سپورٹ پروگرام جس کے تحت غریبوں، ناداروں اور بیواؤں کی مددکی جارہی ہے صرف سوات میں سالانہ ایک ارب اڑتیالیس کروڑ سے زائد رقم ہر سال ایک لاکھ چوبیس ہزار کے قریب مستحق خواتین میں تقسیم کی جاتی ہے۔ اس میں سے 38ہزار سے زائد خواتین غیر مستحق قرار دئے جاچکے ہیں۔ مگر ان ہی غریب اور نادار خواتین سے ہر سہ ماہی میں کروڑوں روپے کمیشن کے طورپر وصول کی جاتی ہے۔ متعلقہ حکام کو اس بارے میں بار بار رپورٹس دئے جاچکے ہیں۔ جبکہ خواتین کو رقم دینے کا طریقہ کار بھی انتہائی غیر مناسب ہیں نہ خواتین کے لئے مناسب جگہ کا انتظام موجود ہے اور نہ ہی ان کو پانی اور دیگر سہولیات دی جارتی ہے۔ کئی مرتبہ اس میں خواتین زخمی اور جاں بحق ہوچکے ہیں مٹہ کے علاقے میں حادثے میں چھبیس خواتین گرل ٹوٹنے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے۔ خواتین کا کہناہے کہ قصدا ً عمداً ان کو بار بار انتظار اور تکلیف سے گزار ا جاتاہے۔ تاکہ ان کو مجبور کیاجائے کہ ہربار امداد کی رقم میں سے پانچ سو روپے تک رییٹلیرز ان کے نمائندو ں یا ٹاوٹس کو دیں۔ اس بارے میں متعدد خواتین نے میڈیاکو بتایاکہ ان کو کھبی یہ کہاجارہاہے کہ انگوٹھا نہیں لگ رہاہے، کبھی لینک ڈاؤن کا مسلہ بنا دیاجاتاہے کھبی کیش کی کمی کا بہانا بنایا جاتاہے۔ چونکہ امداد لینے والے زیادہ تر خواتین ضروت مند اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ ان پڑھ ہے عزت اور حیا کی وجہ سے اپنے حق کے بارے میں آواز بھی نہیں اٹھاپاتی ان سے فائدہ یہی ریٹیلر اور بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے اعلی افسران تک اٹھارہے ہیں۔ اس سلسلے میں جب بی آئی ایس پی کے ریجنل ڈائریکٹر نواب گل سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے کہاکہ کسی نے کوئی شکایت نہیں کی ہے وہ تو شکایت پر کارروائی کرتے ہیں ان سے جب عوام کے ٹیکسوں سے امدادی رقم کی ادائیگی کی تفصیل لینے کی کوشش کی توا نہوں نے کہاکہ یہ فیڈرل گورنمنٹ کا ادارہ ہے اوریہ معلومات کسی کو نہیں دی جاسکتی۔ جس سے صاف معلوم ہوتاہے کہ اس کرپشن میں نیچے سے اوپر تک سب ملوث ہے۔ عوام نے اعلی حکام، انٹی کرپشن اور ایف آئی سے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ کیاہے