سوات(مارننگ پوسٹ)ہم فاٹاکو پاکستان میں شامل کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین کراتے ہیں، منظور پشتون کے مطالبات کو نظرانداز نہیں کرناچائیں، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے سوات سیدوشریف میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوہے کہاکہ فاٹاکو پاکستان میں ضم کرنے کے لئے ہم حکومت کے ساتھ ہے انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی نے گذشتہ اجلاس میں اپنے تمام ممبران کو قانون سازی کے دن حاضری کو یقین دلایاتھا، اور سینٹ میں بھی یہی پالیسی اختیارکررکھی تھی مگر دو پارٹیوں کی مخالفت کی وجہ سے حکومت بل نہ لاسکی اب وہ بہانابنارہے ہیں کہ ہم تو فاٹااصلاحات کرناچاہتے ہیں مگر وقت نہیں ، انہوں نے منظور پشتون کے مطالبات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ پختونوں نے پاکستان بنانے میں بڑا کردار ادا کیاہے اور قبائیلی علاقوں کے لوگوں نے پاکستان کومضبوط کرنے کے لئے قربانیاں دی ہے مگرہم نے ان کو ستر سالوں میں پاکستانی تسلیم ہی نہیں کرتے انہوں نے مزید کہاکہ جب صوبے اور اکائیاں مضبوط ہو تو پاکستان مضبوط ہوگا، اس لئے تمام اکائیوں کی بات سننے چاہیں اور کسی کو نظرانداز نہیں کرناچاہیں۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ جب 2009 میں سوات کے حالات کشیدہ ہوئے تو ہماری حکومت نے تین ماہ کے اندر اندر تاریخ کی سب سے بڑی نقل مکانی کرنے والے سوات کی لوگوں کو دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کرتے ہوئے اپنے گھروں میں دوبارہ لاکر آباد کیا لیکن اس کے مقابلے میں جب 2013 میں بننے والی حکومت کے دوران وزیرستان سے لوگ نقل مکانی پر مجبورہوئے تو وہ تاحال ملک کے مختلف علاقوں میں در بدر پھر رہے ہیں ،پی پی پی دور میں جتنے ترقیاتی کام ہوئے اس کی نظیر نہیں ملتی ۔محترمہ بے نظیر نے بھی اپنے آخری خطاب میں بھی سوات کی ترقی اور یہاں پاکستانی جھنڈے کی حفاظت کی بات کی تھی۔ ملکی سیاست کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارکنان انتخابات کی تیاری کریں پاکستان پیپلز پارٹی انتخابات ملتوی کرنے کی حامی نہیں انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں ، نگران وزیراعظم کے نام پر ابھی کوئی اتفاق نہیں ہوا ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی نے ابھی تک کسی بھی پارٹی سے انتخابی اتحاد کافیصلہ نہیں کیا ہے تاہم آئندہ کا لائحہ عمل قائدین کی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔نیب کے کردار کے حوالے سے گفتکو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ نیب اپنی کارروائی کو شفاف رکھتے ہوئے جن پر الزامات ہیں سب کے خلاف انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کرے۔