سوات:کراچی سٹاک ایکسچنج حملہ،گل کدہ کے عام شہریوں کی شامت گذشتہ ہفتے کراچی سٹاک ایکسچنج پر ہونے والے حملے کے فوری بعد گل کدہ سیدوشریف ضلعی کچہری روڈ کو پولیس نے عام آدمی کی سواری موٹر سائیکل اور رکشہ کیلئے بند کر دیا ہے۔ سال 2008 سے لیکر حالیہ واقعہ تک جب بھی ملک کے کسی مقام پر دہشت گردی کی کوئی واردات ہوتی ہے تو گل کدہ روڈ کو عام شہریوں کی آمد رفت کیلئے بند کیا جاتا ہے ۔ماضی میں گل کدہ سیدو شریف ضلعی کچہری روڈ کو بند کرنے کے بعد مقامی شہریوں کو سیکورٹی پاس دیئے جاتے تھے اور غیر مقامی لوگوں کو انٹری کے بعد یہ روڈ استعمال کرنے کی اجازت ملتی تھی مگر اب گل کدہ روڈ بندش میں بدترین طبقاتی تفریق کی جارہی ہے۔موٹر کار اور دیگر پرائیوٹ گاڑیوں کی آمد رفت پر کوئی پابندی نہیں جبکہ عام آدمی کی سواری موٹر سائیکل اور رکشہ کی آمدو رفت پر سخت پابندی ہے اور اس پر سوار افراد کے ساتھ شودروں جیسا برتاو کیا جارہا ہے جس کے وجہ سے عام شہری یرغمال بن کر رہ گئے ہیں نہ تو انہیں سیکورٹی پاس دیئے گئے ہیں اور نہ ہی انہیں موٹر سائیکل اور رکشہ کے ذریعے یہ روڈ استعمال کرنے کی اجازت ہے۔گل کدہ روڈ کے ان و آوٹ دونوں جانب پر موجود چیک پوسٹوں پرتعینات پولیس اہلکار موٹر سائیکل اور رکشہ میں سوار مقامی لوگوں کو دہشت گردسمجھ کران کی تذلیل کررہے ہیں اور مقامی لوگوں کو متعلقہ پولیس اہلکاروں کا ناشائستہ رویہ برداشت کرنا پڑرہا ہے۔سیکورٹی خدشات اور حفاظتی اقدامات کی اہمیت اپنی جگہ لیکن اس کے نام پرمحب وطن،شریف شہریوں کی تذلیل اور ان کے مشکلات میں اضافے کو کسی طور پر بھی جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔شہریوں سے ناروا اور امتیازی سلوک کے باعث پولیس اور شہریوں کے مابین تو تو میں میں روز کا معمول بن چکا ہے اور پولیس و عوام کے درمیان فاصلے بڑھنے کا واضح امکان ہے جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ امتیازی سلوک کے بغیر اورمقامی شہریوں کی تذلیل اور عزت نفس مجروح کئے بغیر حفاظتی اقدامات کو موثر بنایا جائے موٹر سائیکل اور رکشہ کی آمد ورفت پر عائد پابندی ختم کی جائے اور اگر پابندی لگانا ضروری ہو تو ہر قسم کی گاڑیوں پر پابندی عائد کی جائے۔ گل کدہ میں موجود دونوں چیک پوسٹوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو شہریوں کے ساتھ شائستگی سے پیش آنے کا پابند کیا جائے اور انہیں شہریوں کی تذلیل سے روکا جائے۔