سوات (مارننگ پوسٹ) سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے دو پن بجلی گھروں کے کالام میں قیام کے بعد وادی کالام لوڈشیڈنگ فری بن گیا ہے جہاں عوام کو 24 گھنٹے بلا کسی تعطل بجلی فراہمی جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق گرمیوں میں جہاں ملک بھر کے عوام بجلی کی ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سراپا احتجا ج ہیں وہیں سوات کے وادی کالام میں دو پن بجلی گھروں کی تعمیر کے بعد یہ علاقہ لوڈشیڈنگ فری ہے اور جہاں صارفین انتہائی کم قیمت پر بلا کسی تعطل 24 گھنٹے بجلی کے مزے لے رہے ہیں۔مجموعی طورپر 1600 کلوواٹس پیداوار کے حامل کالام اور اشورنگ کے پن بجلی گھروں کی تعمیر تحریک انصاف کے صوبے کے مختلف اضلاع میں سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے تحت اعلان کردہ اُن 356 پن بجلی گھروں کی وہ کڑی ہے جس کی تعمیر کا اعلان عمران خا ن نے ملک میں جاری توانائی بحران کے پیش نظرآج سے پانچ سال قبل کیا تھا۔کالام اشورنگ پن بجلی گھروں سے اگر ایک طرف کالام کے ساڑھے چار ہزار مقامی آباد ی ، ساڑھے چار سو ہوٹلز ، دو کارخانوں اور کئی دیگر سرکاری و غیر سرکاری عمارتوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے پاکستان میں تونائی بحران ہے اور ملک کا کوئی حصہ نہیں جہاں لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کی شکایت یا احتجاج نہ ہو، مگر سوات کی حسین ترین وادی کالام ملک کا وہ واحد علاقہ ہے جہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی اور کم وولٹیج کی شکایت بھی نہیں۔ 2010ء سے پہلے کالام میں واپڈا کی بجلی تھی۔اس وقت وولٹیج انتہائی کم اور لوڈ شیڈنگ زیادہ ہوتی تھی۔ 2010ء کے سیلاب میں کالام سڑک اور اس کے کنارے کھڑے واپڈا کے کھمبے اور تار پانی میں بہہ گئے۔ سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے یورپی یونین کے تعاون سے کالام میں 1.6 میگا وولٹ کے دو پن بجلی گھر بنائے۔پانی سے بجلی پیدا کرنے والے اس بجلی گھر سے دو سو سے زائد ہوٹلوں، تین سو سے زائد دکانوں اور اکیس سو سے زائد گھروں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی شروع کی۔ بجلی گھر، کھمبے، تار وغیرہ پر بجلی گھر کے انچارج موسیٰ خان کے مطابق تیس کروڑ روپے تک خرچہ آیا۔ کالام میں اس بجلی کا گھریلو یونٹ چار روپے اور کمرشل یونٹ بارہ روپے ہے، جو پاکستان میں سب سے سستی بجلی ہے۔ کالام میں پنکھے، اے سی نہ ہونے کی وجہ سے گھریلو صارفین کے بل دو سو سے تین سو اور ہوٹلوں کے بل ایک ہزار سے دس ہزار روپے تک آتے ہیں۔ موسیٰ خان کے مطابق بلوں سے جمع ہونے والی رقم اس بجلی گھر اور مرمتی کام پر لگائی جاتی ہے۔ کالام میں سرِ شام جب ہوٹلوں، دکانوں اور گھروں میں برقی قمقمے روشن ہو جاتے ہیں تو علاقہ کی رونق بڑھ جاتی ہے۔ آنے والے سیاح اب کراچی کی جگہ کالام کو ”روشنیوں کا شہر“ کہتے ہیں۔