سوات: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سیلاب سے متاثرہ عوام کی بحالی اور امداد کیلئے پوری طرح متحرک ہے،جاں بحق او ر زخمی افراد کیلئے فوری طور پر امدادی چیک دیئے گئے ہیں اور بحالی کاکام تیز رفتاری سے کیا گیا ہے صوبے کے تمام متاثرہ اضلاع میں سرکاری مشینری نے بروقت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، محکمہ ریلیف نے جس طرح کام کیا وہ قابل ستائش ہے تنقید کرنے والوں کے پاس کہنے کو کچھ نہیں، وہ اپنے گریبان میں جھانکیں اور پھر موجودہ حکومت پر اُنگلی اُٹھائیں میں پورے صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں اور صوبے کے معاملات قریب سے دیکھ رہا ہوں وہ جمعرات کے روز سوات کے دورہ کے دوران پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ حالیہ سیلاب سے نقصانا ت کا خود جائزہ لے رہے ہیں اور ہر علاقے کے ممبران صوبائی اسمبلی اور سرکاری مشینری دن رات فیلڈ میں ہے اور قدرتی آفات سے متاثرہ ہر شخص تک رسائی یقینی بنائی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے عوام کی امداد اور بحالی کیلئے جس تیز رفتاری سے اقدامات کئے ہیں اُس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی محمود خان نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالہ حکومت کے دوران تعمیر شدہ 50 کلومیٹر پروٹیکشن وال کی بدولت نقصانات بہت کم ہوئے تمام عوامی اور سرکاری نقصانات کا اندازہ لگانے پر کام جاری ہے جس کی تکمیل پر بحالی کاکام مزید تیز کیا جائے گا موجودہ حکومت نے 2010 ء کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی یقینی بنائی ہے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کی طرف سے صوبے کی تمام آبادی تک صحت کارڈ کی توسیع، بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل و افتتاح، کورونا کی وجہ سے سمارٹ لاک ڈاؤن کے دوران عوامی فلاح کے اقدامات اور سیلاب زدگان کی بروقت امداد جیسے اقدامات نے حکومت پر عوامی اعتماد میں اضافہ کیا ہے پی ٹی آئی کی حکومت پر بے جا تنقید کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں کہ اُنہوں نے اپنے دور حکومت میں عوام کیلئے کیا کام کیا خیبرپختونخوا میں حکومت کرنے والی دیگر جماعتوں کو دوبارہ اقتدار کیوں نہیں ملا یہ مخالفین کیلئے سوالیہ نشان ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جس کو صوبے میں دوبارہ حکومت کرنے کا موقع ملا اور یہ اپنی کارکردگی کی بدولت تیسری بار بھی صوبے میں حکومت کرے گی وزیراعلیٰ نے اس موقع پر حکومت کی طرف سے جاری اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن میں متاثرہ مواصلاتی نیٹ ورک کی بحالی پر کام جاری ہے ریشین پل بھی بہت جلد بحال کیا جائے گاجس پر دن رات کام جاری ہے ڈویژن کے 25 جاں بحق افراد کے ورثاء کو 24 گھنٹوں کے اندر معاوضہ ادا کیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متاثرین کی مستقل بحالی تک ریلیف سرگرمیاں تیزر فتاری سے جاری رکھنے، پانی کی گزرگاہوں سے تجاوزات ہٹانے کیلئے جاری منصوبہ پر کام تیز کرنے اور ریور پروٹیکشن ایکٹ کے تحت تجاوزات اور بجری/ ریت نکالنے اور غیر قانونی کرش مشینوں کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی ہے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ عوام کو فوری ریلیف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مستقل بحالی کیلئے سروے اور منصوبہ بندی پر بھی کام جاری ہے تاہم بعض نقصانات کے ازالے پر کام سیلاب کے خاتمے پر ممکن ہو گا پورے صوبے میں جہاں بھی سیلاب سے نقصانات ہوئے وہاں ریلیف کی فراہمی پر کام جاری ہے وہ خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے نقصانات کا جائزہ لیں گے قبل ازیں کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے وزیراعلیٰ کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور بحالی کی کاروائیوں سے متعلق تفصیلی بریفینگ دی صوبائی وزیر محب اللہ خان، ممبر قومی اسمبلی سلیم الرحمن، اراکین صوبائی اسمبلی فضل حکیم، میاں شرافت علی، عزیز اللہ گران اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں مجموعی طو رپر 25 افراد جاں بحق ہوئے جس میں سے 11 کا تعلق سوات سے ہے ایک کے علاوہ تمام جاں بحق افراد کے اجساد خاکی نکالے جا چکے ہیں، 19 دکانوں اور 26 سرکاری عمارات کو نقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ 54 سڑکیں، 19 پل، 81 ایریگیشن چینل، پی ایچ اے کے 40 اور پیڈو اور پیسکو کی 11 تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔