ضلع سوات کے بالائی علاقہ بحرین میں ایک دکاندار نے جان خطرے میں ڈال کر سیلاب میں پھنسے کتے کو بچالیا۔ بے سر و سامانی کی حالت میں سرانجام دی گئی اس ’ریسکیو آپریشن‘ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں جو موقع پر موجود ہجوم میں سے متعدد افراد نے ریکارڈ کیں۔

خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں ایک ہفتے سے جاری بارشوں کے باعث پہاڑی ندیوں اور دریاؤں میں طغیانی برپا ہے۔ خاص طور پر اپر سوات کے علاقوں مدین، بحرین اور کالام میں حالیہ بارشوں کے دوران پہاڑی ندیوں میں سیلاب کے باعث کم از کم 12 افراد جاں بحق اور 100 کے قریب مکانات اور دوسری عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ سڑکوں اور پلوں سمیت دیگر انفرا اسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

منگل کو بحرین کے پہاڑوں سے بہنے والے درال خوڑ ( درال ندی) میں سیلاب کے باعث بازار میں دو دریاؤں کے سنگم پر واقع بلال مسجد بہہ گئی جبکہ ندی کے آر پار واقع گھروں اور ہوٹلوں کو نقصان پہنچا جبکہ کالام سے آنے والے دریا میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کے باعث بحرین کے بازار میں بھی پانی داخل ہوگیا۔

اس دوران بحرین کے مرکزی بازار میں درال خوڑ اور دریائے سوات کے سنگم پر ایک آوارہ کتا پھنس گیا اور بہہ جانے والی عمارت کے ملبے پر چڑھ گیا۔ آس پاس سیکڑوں لوگ کھڑے اس منظر کو دیکھتے رہے مگر اس دوران ہجوم میں سے ایک شخص نکلا اور کتے کی مدد کیلئے سیلاب کے پانی میں آگے بڑھنے لگا۔

سماء ڈیجیٹل کی ٹیم نے ویڈیو دیکھنے کے بعد اس شخص کی تلاش شروع کردی تو اس کی شناخت افسر خان کے نام سے ہوئی۔ افسر خان کی بحرین کے مرکزی بازار میں گارمنٹس کی دکان ہے۔ ہم نے افسر خان سے پوچھا کہ آخر کس بات نے ان کو سیلاب میں کودنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے اس پورے ’ریسکیو آپریشن‘ کی کہانی سماء ڈیجیٹل کو فون پر کچھ اس طرح سنائی۔ ’عصر کے وقت میں اپنے دوست کے ہمراہ دکان سے نکل کر نماز پڑھنے جا رہا تھا، جب ہم درال خوڑ پر بنے پل کے پاس پہنچے تو وہاں ایک ریڑھی پانی کی زد میں تھی۔ میں نے سوچا کسی غریب آدمی کی ریڑھی ہے، اس کو دھکا لگا کر ایک طرف کرتے ہیں لیکن جب قریب جاکر دیکھا تو وہ رسیوں سے بندھی ہوئی تھی۔‘

افسر خان کے مطابق ’ میں اپنے دوست سے چاقو لیکر رسی کاٹ رہا تھا۔ اس دوران دوست نے کہا کہ سامنے ملبے پر ایک کتا پھنسا ہوا ہے۔ میں نے جلدی سے ریڑھی ایک طرف دھکیل کر کتے کو بچانے کا فیصلہ کیا۔ اس دوران میں نے یہ نہیں دیکھا کہ ارد گرد کتنے لوگ ہیں، صرف یہ سوچ رہا تھا کہ کتے کو ہر حال میں بچانا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیکڑوں لوگ کھڑے افسر خان کو آوازیں دے رہے ہیں کہ اپنی جان خطرے میں مت ڈالو، مگر وہ لوگوں کی باتوں سے بے نیاز آگے بڑھتا جارہا تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس قدر خوفناک سیلابی پانی میں کودتے ہوئے آپ کو خوف محسوس نہیں ہوا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’مجھے تیرنا آتا ہے، میں اس لیے مطمئن تھا کہ اگر سیلاب میں بہہ گیا تو بھی تھوڑا آگے جاکر تیرتے ہوئے نکل جاؤں گا۔

افسر خان نے کتے کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے بعد نماز پڑھی اور جب واپس اپنی دکان پر پہنچے تو وہاں ہجوم لگا ہوا پایا۔ ہجوم میں اس کے دوست، محلے والے اور رشتہ دار شامل تھے۔ انہوں نے افسر خان کو بتایا کہ آپ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں۔

موقع پر موجود سیکڑوں افراد میں سے درجنوں افراد نے اس منظر کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا۔ اب تک لاکھوں افراد ان ویڈیوز کو دیکھ چکے ہیں۔

کتا کس کا تھا، اس بارے میں افسر خان نے بتایا کہ ’وہ ایک آوارہ کتا ہے۔ پالتو نہیں، میں نے اس کو نکال کر بازار میں واپس چھوڑ دیا۔‘

ریسکیو آپریشن کے دوران افسر خان کے نئے جوتے خراب ہوگئے جو انہوں نے ایک دن قبل خریدے تھے۔

افسر خان شروع میں میڈیا سے بات کرنے سے بھی کتراتے رہے، ان کا خیال تھا کہ ’میں نے اللہ کی رضا کیلئے یہ کام کیا ہے، اب میں مشہوری کیلئے اس نیکی کو ضائع نہیں کرنا چاہتا۔‘