سوات(مارننگ پوسٹ) یونی ورسٹی آف سوات نے خاتون پروفیسر کے ساتھ ہراسمنٹ درخواست پر اعلی سطح تحقیقاتی ٹیم بنانے کا اعلان کردیا، یونی ورسٹی آف سوات کے طرف سے جاری کردہ پریس ریلز کے مطابق انتظامیہ جامعہ سوات خاتون اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ذکیہ سے منصوب اخبارات اور سوشل میڈیا پر چلنے والے اس خبر کی سختی سے تردید کرتی ہے جس میں انتظامیہ کے مختلف افسران پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے تھے، جامعہ سوات 5 ہزار سے زائد طلباء و طالبات کو اعلی تعلیم کی فراہمی میں کوشاں ہے اور ایسے بے بنیاد خبروں سے ادارے کے ساکھ کو نقصان پہنچانے کی اور باعزت افسران کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش ہے، انتظامیہ نے ایک انکوائری کے سلسلے میں ڈاکٹر ذکیہ سے وومن کیمپس کی ذمہ داریاں واپس لی تھیں، اور ان کی خدمات باٹنی ڈیپارٹمنٹ کو حوالے کئے گئے تھے جس کے ردعمل میں انتظامیہ پر الزامات لگائے گئے. الزامات کی مزید تحقیق کیلئے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد جمال خان کی ہدایت پر ایک اعلی سطحی انکوائری کمیٹی بھی بنائی گئی ہے. جبکہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلیے مختلف اداروں کو بھی درخواستیں دی گئی ہے اورانکوائری مکمل ہو نے کے بعد تمام تفصیلات قانون کے مطابق شیئر کئے جایئنگے. جبکہ اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی جایئگی.انہوں نے واضح کیا کہ جامعہ سوات فیکلٹی سمیت طلباء و طالبات کا گھر ہے اور یہاں پر عزت و احترام کا رشتہ قایم ہے اور آج تک جامعہ سوات کے حوالے سے اس قسم کی شکایت موصول نہیں ہوئی اب بعض لوگ اپنے مفادات کیلیے جامعہ سوات کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں.
سوات یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کا پہلا واقعہ، اعلی سطح تحقیقاتی ٹیم بنانے کا اعلان
