ویب ڈیسک: سوات میں پولیس کی طرف سے چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر سر عام تشدد کا واقعہ۔
وزیراعلی محمود خان کے نوٹس پر ملوث اہکاروں کے خلاف کارروائی.
واقعہ میں ملوث 5 اہلکاروں کو معطل کردیا گیا، ملوث اہکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتاری عمل لائی گئی ۔ خواتین پر تشدد کرنے والے 5 اہکاروں کو حوالات میں بند کردیا گیا۔
وزیراعلی کا کہنا تھا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،ماورائے قانون کوئی بھی عمل برداشت نہیں کیا جائے گا،پولیس اہکار اپنا قبلہ درست کرکے انسان دوستی کا ثبوت دیں۔
سوات میں پولیس کا چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر تشدد کا واقعہ۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس نوٹس لے لیا۔ انسپکٹر جنرل پولیس کو واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات کر دئیے۔ واقعے کی تمام پہلوں سے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ پولیس کی طرف سے خواتین پر سر عام تشدد کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، واقعے میں ملوث اہلکاروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی، کسی کو بھی اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،
واقعہ میں ملوث ایس ایچ او معطل تین پولیس اہلکاروں کو گرفتارکر لیا گیا۔ آئی جی کے پی ڈاکٹر ثنااللہ کا کہنا تھا کہ خواتین کی عزت اہم ہیں خواتین نے چوری کی تو اس کی تفشیش جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون اپنے ہاتھ میںلینے کو کسی کی اجازت نہیں ۔جو بھی ملوث ہوگا سحت سزا دی جائی گی۔ڈاکٹر ثنااللہ ڈی ائی جی سوات اور ڈی پی او خود اس واقعہ کی تفیش کرینگے اور میں حود نگرانی کررہا ہوں